سرگودھا؛ اقلیتی طالب علموں کی کیرئیر کونسلنگ اور یونیورسٹی میں داخلے کے لیے راہنمائی

سرگودھا؛ اقلیتی طالب علموں کی کیرئیر کونسلنگ اور یونیورسٹی میں داخلے کے لیے راہنمائی

سرگودھا کے اقلیتی طالب علموں کی کیرئیر کونسلنگ اور سرگودھا یونیورسٹی میں ایڈمشن کے لیے راہنمائی کی گئی۔

 

 یہ بھی پڑھیں؛خیبر پختونخواہ کے اقلیتی طالب علموں کے لیے تعلیمی کوٹہ کے حوالے سے خوشخبری

 

اس گائیڈنس ایونٹ کا اہتمام تعلیم، روزگار اور ہم آواز مضبوط اقلیت خوشحال پاکستان کمپین کے تحت سماجی و سیاسی کارکن ثناور بالم ضلعی ممبر برائے انسانی حقوق و اقلیتی امور اور ان کی اہلیہ سائرہ ثناور نے کیا۔

 

 یہ بھی پڑھیں؛پاکستان کے قانون کے مطابق تمام شہری برابر ہیں؛ثناور بالم

 

نوائے مسیحی کو تفصیلات بتاتے ہوئے سماجی راہنما ثناور بالم نے بتایا کہ اس خصوصی کاوش کا مقصد سرگودھا کے اقلیتی طالب علموں کو کیرئر کے تعیئن میں رہنمائی کے بعد ان کا اقلیتی تعلیمی کوٹہ کے تحت سرگودھا یونیورسٹی میں داخلہ کرانا تھا۔ 

 

ان کا کہنا تھا کہ میں خود ان مراحل سے گزر چکا ہوں اور نوجوان طالب علموں کو کالج اور سکول کے مرحلے پر اپنے مستقبل کے تعلیمی کیرئیر کے تعین کے لیے کیرئیر کونسلنگ کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ 

 

یہ بھی پڑھیں؛ثناور بالم کی ڈی ایس پی انویسٹی گیشن سرگودھا سے ملاقات ، اقلیتی لیگل ایشوز حل کرنے پر گفتگو

 

ان کا کہنا تھا کہ مضامین اور شعبہ جات کا غلط انتخاب طالب علم کا تمام مستقبل تباہ کرسکتا ہے اس لی اس مرحلے پر راہنمائی کسی کا مستقبل بنا سکتی ہے۔ 

 

اس موقع پر انہوں نے اپنی مسزسائرہ ثناور کا شکریہ ادا کیا جو انہوں نے اس فلاحی اور تعمیری عمل کے لیے اپنا وقت نکالا اور ان کا بھرپور ساتھ دیا۔  

 

اگر مسیحی کمیونٹی کے موجودہ مجموعی حالات دیکھے جائیں تو تعلیم وہ واحد راستہ ہے جس میں مسیحی کمیونٹی کی بااثر اور مخیر شخصیات اور ادارے تھوڑی سی توجہ دیں تو آئندہ ایک دہائی تک مسیحی قوم کے حالات بہتر ہوسکتے ہیں۔ 

 

یہ بھی پڑھیں؛ڈسٹرکٹ ہیومن رائٹس کمیٹی کا اجلاس ڈپٹی کمشنرآفس سرگودھا میں ہوا

 

 پاکستان میں تعلیم کی شرخ دیکھی جائے تو اسلام آباد میں شرح خواندگی 96 فیصد اور کوہلو سب سے کم 28 فیصد ہے۔ 54 سال کی عمر کے لوگوں میں شرح خواندگی 46 فیصد تھی۔  ہاں ، بہت سے علاقوں میں زیادہ اور بہت سے علاقوں میں کم۔ پاکستان میں 49٪ لوگ انگریزی میں کافی اچھے ہیں۔

 

پاکستان کی تعلیمی شرخ کو دیکھا جائے تو اس میں مسیحی اداروں کو تسلیم کیا جاتا ہے کہ معیار تعلیم اور فروغ تعلیم میں مسیحی اداروں کا کلیدی کردار ہے۔ 

 


مسیحی کمیونٹی کی طرف سے اپنے اداروں سے اکثر یہ تقاضہ سامنے آتا ہے کہ وہ کمیونٹی میں تعلیم کے لیے پالیسی بنائیں اور مسیحی قوم کے حالات بہتر کرنے مین اپنا کرادار ادا کریں۔

 

ثناور بالم کی یہ مہم ہم سب کے لیے مشعل راہ ہے اور اپنی اپنی استطاعت کے مطابق ہم سب کو اس طرح کی مہمات شروع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کمیونٹی کی بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کرسکیں۔ 

یہ بھی پڑھیں؛اساتذہ کا عالمی دن منانے کا مقصد کیا ہے اور اس کا آغاز کب ہوا؟ جانیں اس تحریر میں

Comments

Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation

جدید تر اس سے پرانی