یہ بھی پڑھیں؛پنجاب اوقاف آرگنائزیشن کے تعصبانہ اشتہار پر چیئرمین نوائے مسیحی کا اظہار مذمت
خط میں وہ خاکروب طبقہ کے بارے میں لکھتے ہیں کہ انہیں عزت کی نہیں بلکہ حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے اپنے سے کم تر درجہ کا شہری سمجھا جاتا ہے ستم ظریفی یہ کہ متعلقہ بلدیاتی اور واسا کے ادارے جن میں یہ اپنی ڈیوٹیاں سرانجام دیتے ہیں ان کی طرف سے بھی ان کی عزت اور حوصلہ افزائی کا فقدان ہے اس کے ساتھ ساتھ معاشرے کو صاف ستھرا رکھنے اور صحت مندانہ ماحول مہیا کرنے والے اس اہم کردار کی صحت کا بالکل خیال نہیں رکھا جاتا بلکہ ادار ے اس میں مسلسل مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کرتے چلے آ رہے ہیں۔
بوٹا امتیاز مسیح ، سماجی ورکر / ہیومن رائٹس ایکٹوسٹ
کام کے دوران ان کی جانوں کو محفوظ بنانے کے لیے کسی بھی قسم کا حفاظتی سامان (مکمل سیفٹی کٹسو گیس ماسک) کی فراہمی بھی نہیں کی جاتی جس سے بے شمار محنت کشوں کی قیمتی جانیں چلی گئیں ہیں۔ واضح رہے کہ ان کی جانوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے معزز سپریم کورٹ آف پاکستان نے ازخود نوٹس کیس نمبر 01 2020- کی 8 جون 2020 کی سماعت کے دوران وفاقی چاروں صوبائی گلگت بلتستان کی حکومت اور کنٹونمنٹ بورڈز کو ان کے لئے قانون سازی کرنے کے احکامات صادر فرما چکی ہے۔
ان نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ برائے مہربانی وطن عزیز میں ان کے کام کی نوعیت کے پیش نظر ملک بھر کے بلدیاتی اداروں میں اور واسا میں گٹروں کی صفائی پر مامور سینٹری ورکرز و سیورمین کی قیمتی جانوں کا تحفظ یقینی بنانے ان بیماریوں سے محفوظ رکھنے اور معیاری علاج معالجہ کی سہولیات سے مستفید ہونے کے لیے صحت انصاف کارڈ کی فراہمی ممکن بنا کر انہیں قانون کی نظر میں برابر کے شہری ہونے کا احساس دلائے ۔
یہ بھی پڑھیں؛اسلام آباد کچی آبادیوں کے خلاف آپریشن کے متعلق تازہ خبر
آخر میں انہوں نے وزیر اعظم صاحب کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ محترم وزیر اعظم صاحب آپ کے کلین گرین پاکستان کے قافلے میں یہ (خاکروب) بھی آپ کاہر اول دستہ ہے دعا ہے پاک پروردگار ان کے لئے آسانیاں پیدا کرنے کا آپ کو وسیلہ بنائے آمین
ایک تبصرہ شائع کریں
Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation