ملک میں لاقانونیت کی وجہ سے مذہبی اقلیتوں کو ظلم و ستم اور تعصب سے گزرنا پڑتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال اس اشتہار کی ہے جس میں مائنز لیبر ویلفیئر کمیشن پنجاب کی جانب سے 04 سینیٹری ورکرز کی بھرتی پر توجہ دی گئی ہے۔ اصل شرط یہ ہے کہ امیدواروں کو اقلیتوں سے ہونا چاہئے۔ اگرچہ نوکریوں میں اقلیتوں کے لئے صرف 5 فیصد کوٹہ مختص ہے۔ اس سے اقلیتوں کے بارے میں ذہنیت کی نشاندہی ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں؛عمانوئیل مسیح کوٹرک کے نیچے کچل دیا گیا
اس اشتہار کے سامنے آنے سے پھر وہی زخم کھریدے گئے ہیں جو چند ماہ کے وقفے سے کھریدنے کا فریضہ کوئی نہ کوئی سرکاری محکمہ سرانجام دیتا رہتا ہے۔ اقلیتی سماجی ورکروں، چند ایک نمائندوں اور سوشل میڈیا صارفین کے شور مچانے پر معذرت کرلی جاتی ہے اور اشہتار میں ترمیم کردی جاتی ہے۔ کیا ایسا سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا جاتا ہے؟ یا ریاست اپنے محکموں میں آئین پاکستان کو نافذ کرنے میں فی الحال ناکامی کا شکار ہے۔
یہ بھی پڑھیں؛عمانوئیل مسیح کوٹرک کے نیچے کچل دیا گیا
ہم نوائے مسیحی کے پلیٹ فارم سے آج حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اقلیتوں کی دل آزاری نہ کی جائے اور تمام محکمہ جات میں خصوصی سرگرمی سے ایسے اشتہارات پر پابندی لگائی جائے جو اقلیتوں کے لیے دل آزاری کا باعث بنتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں؛گوجرانوالہ؛ گلی میں نالی کے تنازعہ پر مسیحی ماں اور بیٹے کو گولیوں سے چھننی کردیا
ایک تبصرہ شائع کریں
Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation