’بیٹی بچاؤ تحریک “ اسلام آباد چیپٹر کے کارکنوں نے عالمی یوم خواتین کے موقعہ پر نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں مظاہرے اور ریلی کا اہتمام کیا ، جس میں سول سوسائٹی کی نامور سماجی کارکنوں نے بھی شرکت کی ۔
ریلی کے دوران شرکأ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بیٹی بچاؤ تحریک اقلیتی نابالغ لڑکیوں سے جبری شادی اور تبدیلی مذہب پر مسلسل آواز اٹھارہی ہے جبکہ تحریک کی سینئر رکن مریم روت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا شادی کی عمر کے تعین کے حوالے سے حالیہ فیصلے کو تاریخی قرار دیا جس کے مطابق ” شادی کا معاہدہ جس میں فریقین میں سے کوئی ایک 18 سال سے کم عمر ہو، ایک غیر قانونی مقصد کے لیے انجام دیا جانے والا معاہدہ ہے اور یہ اب سے کالعدم ہے۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ”قانون کے کسی بھی اصول میں، بالغوں اور بچوں کے اعمال کے درمیان فرق کیا جاتا ہے۔ وہ نہ تو اپنے اعمال کے نتائج کو سمجھ سکتے ہیں اور نہ ہی ان کیلئے انہیں مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرایا جا سکتا ہے“۔
تحریک کی کارکن ریٹا جاوید نے کہا کہ ” بیٹی بچاؤ تحریک “ اسی نکتہ کی روشنی میں نابالغ بچیوں کی شادی اورتبدیلی مذہب کو مکمل سوجھ بوجھ کا حامل فیصلہ سمجھنے کی بجائے جبری عمل تصور کرتی ہے اور اب تک ہونے والی نابالغ اقلیتی بچیوں کی شادیوں کو جبری تبدیلی مذہب کا عمل سمجھتی ہے۔
یا د رہے کہ گزشتہ سال جب لاہور ہائی کورٹ نے ایسے ہی ایک مقدمہ میں فیصلہ دیتے ہوئے نابالغ لڑکی کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجاز ت دی تھی تو بیٹی بچاؤ تحریک سمیت اقلیتی اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
نتھانی اقبال ، چیف آرگنائزرراولپنڈی /اسلام آباد ڈویزن ”بیٹی بچاؤ تحریک “ نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 35 میں کہا گیا ہے کہ ”ریاست شادی، خاندان، ماں اور بچے کی حفاظت کرے گی“ لیکن گزشتہ کچھ سالوں سے اقلیتی نابالغ لڑکیوں سے شادیوں اور جبری تبدیلی ٔ مذہب کے بڑھتے ہوئے واقعات نے اس تاثر کو بہت گہر ا کیا ہے کہ سندھ میں ہندو او ر پنجاب میں کرسچن بچیوں کی حفاظت کے حوالے سے ریاست چند مذہبی حلقوں کے زیر اثر اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں بری طرح ناکا م رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں؛جبری تبدیلی مذہب، وزارت مذہبی امور اور لاہور ہائیکورٹ - شکیل انجم ساون
ریلی میں کارکنوں نے کم عمری کی شادی کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ فیملی لازآرڈیننس میں وضاحت نہ ہونے کا جو معاملہ کابینہ ڈویژن اور پارلیمنٹ کے سامنے رکھنے کی ہدایت کی ہے ، متعلقہ ادارے جلد از جلد اس کی وضاحت کریں تاکہ ملک میں نابالغ بچیوں سے شادی کے رجحان کا مکمل خا تمہ ہوسکے ، جو ناصرف پاکستان میں اقلیتوں میں عدم تحفظ پیدا کرنے بلکہ پوری دنیا میں پاکستان کیلئے شرمندگی کا باعث بن رہا ہے۔
ایک تبصرہ شائع کریں
Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation