شاہراہ فیصل پر فلاحی تنظیم چھپا کا اشتہار دیکھا جس پر لکھا تھا، سرد خانہ، کفن، دفن، ایمبولینس سروس مفت میسر ہے. کراچی کے حادثات، پریشان حال افراد کی ناگہانی موت، نشے کے عادی انسانوں کی بے یارو مددگار لاشیں آنکھوں کے سامنے آ گئیں اور دل سے فلاحی ادارے چھپا کے لئے دعا نکلی. اسی شام میرے عزیز نے اپنے ہندو دوست سے ملوایا اور اس سے میں نے چھپا فلاحی ادارے کا ذکر کیا. اس نے مجھے ہندو برادری کی خدمات سے آگاہ کیا اور بتایا کہ کراچی شہر میں کوئی بھی ہندو مندر جا کر وہاں تین سو روپے ہدیہ دے کر قیام کر سکتا ہے. مندر سے مفت پرساد کھا کر پیٹ بھر سکتا ہے. میرے عزیز نے آغا خانی برادری کی خدمات کا ذکر کیا اور بتایا کہ اگر کسی کا آغا خان ہسپتال میں علاج واحد حل ہو تو آغا خان فاؤنڈیشن علاج کی رقم کے بڑے حصے کا بندوبست کرتی ہے. آغا خان یونیورسٹی میں پڑھنے والے سٹوڈنٹس کو مالی مشکل ہو تو لاکھوں کی فیس کو کم کر کے ہزاروں تک کر دیا جاتا ہے اور تعلیم مکمل کرنے کے بعد بھی فیس ادا کرنے کی رعایت دی جاتی ہے.
میں سوچ میں پڑھ گیا، میرا کوئی بے یارومدگار مسیحی بہن بھائی اگر دنیا سے چلا جاتا ہے تو اسے تدفین کے لئے چھپا فلاحی تنظیم کی خدمات لینی ہوں گی کیونکہ مسیحی کمیونٹی کے پاس مفت بےسہارا کی مفت تندفن کا کوئی انتظام نہیں ہے. اگر کوئی سندھ پنجاب سے نوکری کی تلاش میں کراچی آئے، رات گزارنی ہو تو مندر کا دروازہ کھٹکھٹانا ہو گا جہاں تین سو میں کمرہ اور مفت کھانا ملے گا. مسیحی برادری کے سیکنڑوں چرچز میں خاص و عام کے لئے رہائش و خوراک کی سہولت موجود نہیں ہے. اعلی تعلیم یا علاج کے لئے آغا خان فاؤنڈیشن سے رابطہ کرنا ہو گا، ہم بحثیت کمیونٹی اس طرح کی خدمات کا انتظام نہیں کر سکے.
اس ساری صورتحال پر سوچ کر یتیمی کا احساس ہوا. ایسا محسوس ہوا جیسے ہم صرف مانگنے والے ہیں، ملک و معاشرے کو تو دور، ایک دوسرے کو دینے کے لئے بھی ہمارے پاس کچھ نہیں ہے. یا شائد ہم مانگنے کے اتنے عادی ہو گئے، کہ خود سے کچھ کرنے کے بارے سوچا ہی نہیں. اگر یہ کوتاہی ہے تو مجھ سمیت ہم سب کی کوتاہی ہے. اگر یہ نالائقی ہے تو مجھ سمیت پوری کمیونٹی کی نالائقی ہے. ابھی جاگنا ہو گا، ہم میں سے کسی کو چھپا فلاحی تنظیم بننا ہو گا، کسی چرچ کو مندر سے سبق اور ہمیں بحثیت کمیونٹی آغا خانی برادری کی مثال پر چلنا ہو گا. میں خود سے آغاز کرتا ہوں، خانیوال میں کسی کو رہائش کی ضرورت ہو، لنچ یا ڈنر کا موڈ ہو تو خدمت کا موقع دیں. اسی طرح میں ہم خیال دوستوں سے گزارش کروں گا کہ مل کر کچھ ایسا انتظام کریں کہ دوسروں کی زندگی میں آسانیاں پیدا ہوں، بطور کمیونٹی احساس یتیمی ختم ہو، دوسروں کو خدمات دینے والے نظر آئیں، معاشرے میں اجتماعی احترام حاصل کریں.
ایک تبصرہ شائع کریں
Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation