اسرائیل ایران جنگ بندی کے بعد یروشلم میں مقدس مقامات کھول دئے گئے

اسرائیل ایران جنگ بندی کے بعد یروشلم میں مقدس مقامات کھول دئے گئے

میڈیا رپورٹس کے مطابق 
یروشلم میں مسلمانوں، مسیحیوں اور یہودیوں کے مقدس مقامات اسرائیل ایران جنگ بندی کے بعد کھول دئے گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مقبوضہ مشرقی یروشلم میں مسلمانوں، مسیحیوں اور یہودیوں کے مقدس مقامات ایران پر اسرائیلی فضائی حملوں اور اس کے نتیجے میں ایران کی جوابی کارروائی کے بعد 12 دن بند رہنے کے بعد دوبارہ کھول دئے گئے ہیں۔


متعدد مذہبی انتظامی بورڈز کے مطابق دوبارہ کھولنے کا فیصلہ اسرائیلی حکام سے مشاورت کے بعد کیا گیا ہے۔


ان مقدس مقامات کو نہ صرف حالیہ فوجی کشیدگی کی وجہ سے بلکہ ممکنہ مذہبی بدامنی کے خدشے کے باعث بھی بند کر دیا گیا تھا۔ COVID-19 وبائی مرض کے بعد یہ اس طرح کی پہلی بندش تھی۔


میڈیا کے مطابق اسرائیل نے غیر مقامی افراد کے لیے مشرقی یروشلم میں داخلے کو محدود کر دیا تھا اورکشیدگی کے دوران حالات میں کسی قسم کی خرابی کے پیش نظر حساس مذہبی علاقوں کو سیل کر دیا تھا۔


مسجد اقصیٰ، جو اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام کہلاتا ہے، اب اردن کے اسلامی وقف کی انتظامیہ کے تحت مکمل طور پر دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔ مسلمان ایک بار پھر وہاں بغیر کسی پابندی کے نماز ادا کرنے کے لیے جاسکتےھیں۔


اسی طرح، مسیحی عبادت گزاروں نے مسجد اقصیٰ سے صرف 800 فٹ کے فاصلے پر واقع چرچ آف ہولی سیپلچر (عربی میں کنیسات القیامہ) تک رسائی حاصل کر لی ہے۔


مسیحی عقیدے کے مطابق چرچ میں یسوع مسیح کا مقبرہ ہے۔ چرچ کی نگرانی و نگہداشت  یروشلم کے مسلم الحسینی خاندان کے پاس ہے، جنہوں نے اسے نسلوں سے برقرار رکھا ہوا ہے۔


مغربی دیوار جو یہودیوں کے لیے سب سے مقدس مقام ہے اسے بھی دوبارہ کھول دیا گیا ہے، حالانکہ حالیہ کشیدگی کے تناظر میں یہاں رش بہت کم ہے۔


گزشتہ جمعہ کو صرف 500 مسلمانوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی تھی جو کہ معمول کے ٹرن آؤٹ کا ایک حصہ تھا۔ پابندیوں کے خاتمے کے بعد مشرقی یروشلم میں زندگی بتدریج معمول پرآرہی ہے۔

Comments

Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation

جدید تر اس سے پرانی