منشیات اور غیر قانونی اسمگلنگ کا عالمی دن - ڈاکٹر شاہد ایم شاہد ( واہ کینٹ)


ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ

( نشے کی وباء مقدر کی سزا) 

اقوام متحدہ ایک بین الاقوامی ادارہ ہے جو 26 جون 1945ء کو معرض وجود میں آیا تھا۔اس کے بنیادی مقاصد میں امن و سلامتی اور ریاستوں کے درمیان دوستانہ تعلقات کو فروغ دینا شامل ہے۔اس ادارے کو 193 ممالک کی رکنیت کا اعزاز حاصل ہے۔یہ ادارہ 79 برس سے باقاعدگی کے ساتھ اپنی خدمامت سرانجام دے رہا ہے۔اس ادارے کی سرکاری زبانیں انگریزی، چینی، عربی، روسی، فرانسیسی اور ہسپانوی ہیں۔اس کا ہیڈ کوارٹر یا دارالخلافہ  نیویارک میں ہے۔اس کے جنرل سیکرٹری کا نام انتھنیو گوئپرس ہے۔ اقوام متحدہ چھ پرنسپل اداروں پر مشتمل ہے۔ان میں جنرل اسمبلی ، سلامتی کونسل ، اقتصادی اور سماجی کونسل ، بین الاقوامی عدالت عدل و انصاف ، دی سیکرٹریٹ، دی ٹرسٹی شپ کونسل۔اقوام متحدہ کے زیر اہتمام منائے جانے والے دن اور ہفتے بلحاظ  تعداد 218 ہیں۔ قریبا ہر ماہ بہت سے عالمی  دن منائے جاتے ہیں۔جنوری سے دسمبر تک یہ سلسلہ تواتر و تسلسل کے ساتھ جاری رہتا ہے۔جون میں انسداد منشیات اور انسانی اسمگلنگ کے خاتمے کا عالمی دن 26 جون کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔یہ دن 1989ء سے باقاعدہ طور پر منایا جا رہا ہے۔اس دن کو ہر سال کسی نہ کسی تھیم کے تحت منایا جاتا ہے۔رواں برس جو تھیم منتخب کیا گیا ہے۔اس کا عنوان کچھ یوں ہے۔

The Evidence is clear: invest in prevention

( ثبوت واضح ہے۔روک تھام میں سرمایہ کاری کریں) 

یہ دن ہم سب کو اس بات کی یاد دلاتا ہے کہ دنیا بھر میں منشیات کا استعمال روز بروز بڑھ رہا ہے۔نوجوانوں کی جوانیاں دیمک کی طرح ختم ہو رہی ہیں۔لہذا اس کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔اگر ہم وقت پر نہ جاگے تو ہمارے نوجوان نشے کی لت میں مبتلا اور غیر قانونی اسمگلنگ کی بھینٹ چڑھ جائیں گے۔کیونکہ پاکستان میں بھی جس سرعت کے ساتھ ملت کے ستارے نشے کی وباء میں  مبتلا ہو رہے ہیں۔وہ تشویش ناک حد ہے۔ اسے بیان کرنے سے زبان میں لکنت آ جاتی ہے۔ شعور و آگاہی کے سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے پاکستان یوتھ لیگ کی آرگنائزر میڈم عفت روف صاحبہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔جنہوں نے نوجوانوں کی فلاح و بہبود کے لیے بلکہ تمام پاکستانیوں کے لیے ایک موثر اور تحریک بیداری کا قدم اٹھایا ہے۔امید واثق ہے ان کی محنت رائیگاں نہیں جائے گی بلکہ قومی سدھار میں  منفرد کردار بھی ادا کرے گی۔ بہت سے نوجوانوں کو اپنی زندگی پر غور و خوض کا موقع ملے گا۔ بلکہ وہ اس عزم کو لے کر نوجوانوں کو بچانے کی کوشش بھی کریں گے۔یقینا کوشش سے بہت کچھ ہو سکتا ہے۔اگر ہماری نیت صاف اور ٹھیک ہے تو مشکلات کے پہاڑ سرکانے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔منشیات کی غیر قانونی تجارت کا جرائم سے گہرا تعلق وابستہ ہے۔اس کے بنیادی اسباب میں غربت ، بری صحبت ، ذہنی دباؤ ، شادی میں تاخیر ، امتحان یا عشق میں ناکامی ، اجنبی لوگوں سے روابط ، قوت فیصلہ کی کمی ، مجرمانہ سوچ بنیادی محرکات ہیں جو نوجوانوں کا مستقبل تاریک اور تباہ و برباد کرنے میں سیکنڈوں،  منٹوں ، دنوں اور مہینوں کا وقت شامل ہے۔دنیا کے جن ممالک میں منشیات کی تعداد سب سے زیادہ پائی جاتی ہے۔ان میں سر فہرست امریکہ ، چین ، انڈیا ، برازیل ، روس ، انڈونیشیا ، برطانیہ اور پاکستان شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق دنیا کے 154 ممالک میں بھنگ کاشت کی جاتی ہے جبکہ افیون 57 ممالک میں۔95 فیصد افیون دنیا کے تین ممالک سے آتی ہے۔ان میں افغانستان ،میکسیکو اور میانمار شامل ہے۔اقوام متحدہ کے ادارہ (UNODC)یو این او ڈی سی نے خبردار کیا ہے کہ دنیا میں منشیات استعمال کرنے والوں کی تعداد 30 کروڑ تک جا پہنچی ہے.جبکہ انسانی اعضاء کی اسمگلنگ میں بھی روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔اعضاء کے فروخت میں  گردے، جگر اور آنکھیں شامل ہیں۔

اے این ایف کسٹم اور ایکسائز سمیت پاکستان میں  24 ایجنسیاں منشیات کے خلاف مصروف ہیں۔60 فیصد نارکوٹس فورس ایسے مجرم پکڑتی ہے جو نشے کی لت میں مبتلا ہیں۔ دو نومبر 2024 ء نوائے وقت کی رپورٹ کے مطابق 30 لاکھ ایسے طلبہ اور طالبات ہیں جو زیر تعلیم ہیں۔ وہ نشے کی لت میں مبتلا ہیں۔ تیںن  ہزار سے زائد تعلیمی ادارے اورد ہزار سے زائد دفاتر اس گھنونے فعل میں  ملوث ہیں۔تحقیق سے ثابت ہوا کہ ان پانچ سالوں کے دوران 400 سے زائد پولیس اور نارکوٹس اہلکاروں کو نوکری سے اس لیے فارغ کر دیا گیا کہ وہ اس تاریک دھندے میں شامل ہیں۔370 سے زائد منشیات فروغ گینگ جو بین الاقوامی کوریئر کمپنیوں کے ذریعے منشیات کی سمگلنگ کرتے ہیں۔انہیں پکڑا گیا۔ منشیات کی 21 سے زائد اقسام ہیں۔جو خوفزدہ ہونے کے ساتھ ساتھ جان لیوا بھی ثابت ہوتی ہیں۔ان میں چرس ، افیون ، ہیرون ، بھنگ، حشیش اور آئس شامل ہے۔دیگر ناموں میں تمباکو نوشی ، شراب نوشی ، حقہ ، سگار ، چلم ، نسوار ، پان ، چھالیہ ، گٹکا ، گانجا ، الکوحل ، بوٹی صمد بانڈ کوریکس ہیں۔ ان سب چیزوں کا استعمال روز مرہ زندگی میں عام ہے۔بلکہ یہ رجحان  ہمارے گلی محلوں ، دیہاتوں ، قصبوں اور شہروں میں زور پکڑ رہا ہے۔منشیات فروشوں کا گروہ مختلف طرح سے سر گرم رہتا ہے۔یہ مختلف نفسیاتی طریقوں سے اپنا گھنونا فعل سرانجام دیتے ہیں۔آج ہمارے نوجوانوں کی زندگی منشیات فروشوں کے ہاتھ بک چکی ہے ۔ دشمن نے یہاں خوب ڈیرا ڈال رکھا ہے۔نوجوانوں کا نصیب غیروں کے ہاتھ بک رہا ہے۔ہمارے ستارے زمین بوس ہو رہے ہیں۔نشہ جسم و ذہن کو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے۔جو لوگ منشیات کا باقاعدہ استعمال کرتے ہیں۔ان کے جسم میں کئی پیچیدگیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ چند پیش خدمت ہیں۔ 

* جسم سے پانی کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔

* مخصوص اعضاء سکڑنے لگتے ہیں۔

* ہر وقت سستی کاہلی اور غنودگی گھیرے رکھتی ہے۔

* خوراک جزو بدن نہیں بنتی۔

* جگر سکڑ جاتا ہے۔

* کند ذہنی آ جاتی ہے۔

* ہر وقت برے خیالات کی آمد۔ 

* شرم و حیا کا پردہ اتر جاتا ہے۔

* نہانے دھونے سے گریزاں۔ 

جب ملک ایسی صورتحال سے دوچار ہو تو الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے انسداد منشیات کے خلاف  تحریک شروع کرنی چاہیے۔جگہ جگہ سیمینار منعقد کرنے چاہیے۔ سکولوں کالجوں اور یونیورسٹیوں میں اخلاقی تربیت دی جائے۔والدین اپنے بچوں پر کڑی نظر رکھیں۔خاص طور پر دوستی اور یارانہ  سماج کے کن لوگوں کے ساتھ ہے۔ معاشرے کو امن کا گہوارہ بنانے کے لیے اصلاحی پروگرامز کی ضرورت ہے۔انسداد منشیات پر دانشوروں کے چند اقوال پیش خدمت ہے۔

* لمحہ کتنا ہی تاریک کیوں نہ ہو محبت اور امید ہمیشہ قائم رہتی ہے۔(جارج چکر لیس) 

مشکلات  لوگوں کو غیر معمولی تقدیر کے لیے تیار کرتی ہیں ۔( سی ایس لیوس)  

* ناکامی ایک چکر ہے نہ کہ موت ( اینڈ گلی)  

* جب سب کچھ آپ کے خلاف ہو رہا ہوں تو یاد رکھیں کہ ہوائی جہاز ہوا کے ساتھ اڑتا ہے آپ کے ساتھ نہیں۔

( ہینری فورڈ) 


Comments

Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation

أحدث أقدم