لاہور (نوائے مسیحی نیوز) آل پاکستان کرسچن لیڈرشپ کانفرنس 2025 کا کامیاب انعقاد ہوا، جس میں ملک بھر سے ممتازمسیحی مذہبی، سماجی، اور سیاسی رہنماؤں نے شرکت کی۔ کانفرنس کے مہمانِ خصوصی رَیورنڈ ڈاکٹر بشپ آزاد مارشل تھے، جو چرچ آف پاکستان کے ماڈریٹر اور بشپ آف رائیونڈ بھی ہیں۔
دیگر نمایاں شرکاء میں
مسٹر سیموئیل پیارا (چیئرمین امپلیمنٹیشن مائنارٹیز رائٹس فورم)، مسٹر عمانوئیل
پرویز بھٹی (مشیر IMRF)، بشپ لو ریڈرک
پال (بشپ آف ملتان)، ڈاکٹر مجید ایبل (ایگزیکٹو سیکرٹری پریسبیٹیرین چرچ آف
پاکستان)، مسٹر سلیمان منظور (پاسٹر و انٹرنیشنل اسپیکر)، سابق سینیٹر کامران مائیکل،
سابق ایم پی اے طاہر نوید چوہدری اور موجودہ ایم پی اے سونیا آشر شامل تھے۔کانفرنس
میں شرکاء کی تعداد تقریباً 200 رہی۔
کانفرنس میں افواجِ
پاکستان کو ملک کے دفاع میں ان کی قربانیوں پر زبردست خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ گزشتہ چالیس سال میں پاک فوج نے دہشتگردی کے خلاف مثالی
کردار ادا کیا ہے اور حالیہ دہشتگردی کی لہر میں بھی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر
کے ملک کو محفوظ بنایا۔ مسیحی برادری پاک فوج کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی
ہے۔
کانفرنس کے اعلامیہ
میں فیصل آباد میں ہونے والے ایک دلخراش واقعہ پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی
بروقت مداخلت کو سراہا گیا اور حکومت کی جانب سے ملزمان کی گرفتاری پر اطمینان کا
اظہار کیا گیا۔
سیاسی نمائندگی کے
حوالے سے کانفرنس میں شدید مایوسی کا اظہار کیا گیا کہ مسیحیوں نے انتخابات میں
اہم کردار ادا کیا، یہاں تک کہ مریم نواز کی کامیابی میں یوحنا آباد کے ووٹوں کا
بڑا حصہ رہا، مگر اس کے باوجود قومی اور صوبائی کابینہ میں مسیحیوں کو کوئی
نمائندگی نہیں دی گئی، جسے شرکاء نے ناانصافی قرار دیا۔
کانفرنس میں الیکشن
کمیشن کی جانب سے اقلیتوں کی سینیارٹی لسٹ پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا اور
اسے میرٹ و شفافیت کے اصولوں کے خلاف قرار دیا گیا۔
کانفرنس کے اہم ایجنڈا
نکات میں درج ذیل شامل تھے:
✅ انتخاب
بمقابلہ سلیکشن کے حوالے سے مسیحی برادری میں سروے کیا جائے گا تاکہ رائے عامہ کی
بنیاد پر انتخابی نظام کی بہتری کے لیے آواز بلند کی جا سکے۔
✅ اقلیتی ارکانِ پارلیمنٹ کی قانون سازی
میں مشکلات اور ان کے کردار کے حوالے سے اجتماعی سفارشات حکومت کو دی جائیں گی۔
✅ آئینِ پاکستان 1973 کے مطابق اقلیتوں
کو مساوی حقوق دینے اور منصفانہ قانون سازی کے مطالبات بھی اعلامیہ میں شامل تھے۔
ایک اہم تاریخی پہلو
بھی کانفرنس میں زیر بحث آیا کہ یسوع مسیح کے شاگرد سینٹ تھامس پہلی صدی میں ٹیکسلا
آئے تھے۔ کانفرنس نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جب گندھارا کوریڈور جیسے منصوبے پر
کام کیا جا رہا ہے، تو پاکستان میں مسیحیت کی اس تاریخی موجودگی کو بھی اس منصوبے
میں شامل کیا جائے۔
اعلامیہ کو تمام
شرکاء نے متفقہ طور پر منظور کیا، اور اس موقع پر یہ پیغام دیا گیا کہ پاکستانی مسیحی
برادری انصاف، برابری، اور اپنی مؤثر نمائندگی کے لیے پرعزم ہے۔
ایک تبصرہ شائع کریں
Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation