ان کی خبر وائرل ہونے کے بعد مسیحی قوم میں شدید بے چینی پھیل گئی جس کا آغاز جڑانوالہ فسادات سے ہوا تھا۔ مگر بعد میں مقامی پولیس کی تفتیش کے حوالے سے جو خبریں منظر عام پر آرہی تھیں ان کے مطابق پادری صاحب نے خود پر مبینہ طور پر خود حملہ کروایا تھا تاکہ سائلم لینے کی راہ ہموار ہوسکے۔ اس قسم کی خبروں کے آنے کے بعد پادری العزر عرف وکی کے خلاف مسیحی کمیونٹی کی طرف سے بہت بُرا رد عمل آیا۔
مگر پادری صاحب کے متعلق بنائی گئی اس کہانی کا پول اس وقت کھل گیا جب نامور مسیحی مذہبی و سماجی شخصیت پاسٹر غزالہ شفیق کراچی سے خصوصی طور پر فیصل آباد آئیں اور انہوں نے پادری وکی کے گھر کا دورہ کیا۔ انہوں نے پادری وکی کے گھر پر فیس بک لائیو کوریج کی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پادری صاحب کے گھر میں غیر قانونی طور پر تین پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے جو دن رات ان کے گھر میں موجود رہتے ہیں ۔ پادری صاحب کی جوان بیوی اور بہنیں ہیں جن کی چادر و چار دیواری کا بھی احساس نہیں کیا گیا پادری وکی پر من مرضی کے بیانات دلانے کے لیے اتنا ظلم کیا گیا ہے کہ ان کے خواص جواب دے گئے ہیں۔
آخبری اطلاعات آنے تک پاسٹر غزالہ شفیق اور ان کے ہمراہ وکیل لوق وکٹر کو پولیس نے یہ حقائق منظر عام پر لانے اور تمام جعلی ڈرامہ فلاپ کرنے کی پاداش میں گرفتار کر لیا ہے۔ اس خبر پر مسیحی کمیونٹی کی طرف سے شدید ردعمل آیا ہے۔ جبکہ فیصل آباد سے ہی تعلق رکھنے والے نڈر، بے باک اور مسیحی قوم کا درد رکھنے والے مسیحی راہنما اکمل بھٹی کو بھی گزشتہ رات سے نظر بند کیا گیا ہے۔
إرسال تعليق
Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation