اقلیتوں کی بھرتی سے قبل محکمہ خزانہ کے اعتراضات کی وجہ سے بھرتی کا عمل مشکوک

اقلیتوں کی بھرتی سے قبل محکمہ خزانہ کے اعتراضات کی وجہ سے بھرتی کا عمل مشکوک
اقلیتوں کی بھرتی سے قبل محکمہ خزانہ کے اعتراضات کی وجہ سے بھرتی کا عمل مشکوک

اقلیتوں کی بھرتی سے قبل محکمہ خزانہ کے اعتراضات کی وجہ سے بھرتی کا عمل مشکوک

فیصل آباد: پنجاب کے سرکاری اداروں میں 19 ہزار سے زائد اقلیتوں کی بھرتی پر اعتراضات اٹھائے گئے ہیں جس کی وجہ سے وزارت انسانی حقوق و اقلیتی امور کے اعلان کے مطابق ان آسامیوں پر بروقت بھرتی کا عمل مشکوک ہو گیا ہے۔ 

 

یہ بھی پڑھیں؛کم عمری کی شادی کی روک تھام یقینی بنا رہے ہیں۔صوبائی وزیر انسانی حقوق


وزارت انسانی حقوق اور اقلیتی امور کی جانب سے سپریم کورٹ کے مقرر کردہ ون مین میشن (شعیب سڈل کمیشن) کو پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کے مختلف سرکاری محکموں میں اقلیتوں کے لیے 19,000 سے زائد آسامیاں ہیں۔

انسانی حقوق اور اقلیتی امور کی وزارت نے اعلان کیا تھا کہ وہ ان تمام مسائل پر خالی جگہوں کو پر کرنے پر غور کر رہی ہے۔

 

یہ بھی پڑھیں؛بڑی خوشی کی بات ہے کہ پاکستان میں اقلیتیں ہر طرح سے آزاد ہیں؛ صوبائی وزیر کا دیوالی پر خطاب

 

 محکمہ خزانہ کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات میں کہا گیا کہ بھرتیوں کے حوالے سے مزید ورکنگ اور مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ کسی قسم کی بے ضابطگی نہیں ہونی چاہیے۔

Comments

Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation

جدید تر اس سے پرانی