جبری تبدیلی مذہب کو روکنے اور جبری طور پر مذہب کی تبدیلی کے متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لئے فوری اور موثر قانون سازی کا مطالبہ کرنے کے لئے رواداری تحریک پاکستان نے 8 مارچ عالمی یوم خواتین کے موقع پر لاہور پریس کلب کے سامنے ایک احتجاجی کیمپ کا انعقاد کیا۔
اس احتجاجی کیمپ میں سندھ ، بلوچستان ، خیبرپختونخوا ، پنجاب اور آزادکشمیر سے تعلق رکھنے والے رہنما و ں اور کارکنوں نے شرکت کی جنھوں نے اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کے اغوا ، جبری تبدیلی مذہب اور جبری شادیوں کے تسلسل کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا۔ اورپارلیمنٹ ، انسانی حقوق اور اقلیتوں کے امور کی وزارتوں ، اقلیتوں کے قومی کمیشن اور عدالتی نظام کی خاموشی پر سوالات اٹھایے۔
یہ بھی پڑھیں؛نوائے مسیحی انٹرنیشنل کی جانب سے چیئرمین رواداری تحریک کے خلاف سوشل میڈیا مہم کی مذمت
چیئرمین رواداری تحریک جناب سیمسن سلامت نے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو مذہب تبدیل کرنے یا آزاد مرضی کے خلاف شادی کرنے پر مجبور کرنا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ بدقسمتی سے مذہبی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والی سینکڑوں لڑکیوں کو اغوا کیا جارہا ہے ، زبردستی مذہب تبدیل کر کے ان کے اغوا کاروں کے ساتھ شادی کرلی جاتی ہے۔ یہ ایک انتہائی سنگین مسئلہ ہے جسے ریاستی مشینری ، پارلیمنٹ ، سیاسی جماعتوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے مسلسل نظرانداز کیا ہے۔ جس سےاقلیتوں میں عدم تحفظ کا احساس بڑھا ہے۔" افسوس کی بات ہے کہ اقلیتوں کے تحفظ کے لئے قانون سازی نہیں ہو رہی اگر کوئی بل پیش کر بھی د یا جایے تو وہ مسترد کر دیا جاتا ہے - جبری تبدیلی مذ ہب کو روکنے کے لئے قانون سازی کی کو ششیں سند ھ اسمبلی اور قومی اسمبلی میں نا کا م یو چکی ہیں جبکہ پنجاب ، خیبر پختو نخواہ اور بلوچستان میں ایسی کو ئی کو شش کی ہی نہیں گئی۔ خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے آج کا احتجاجی کیمپ ایک اور کوشش ہے کہ حکومت ، پارلیمانی جماعتوں اور دیگر اسٹیک ہو لڈرز سے مطالبہ کیا جا سکے کہ وہ جبری تبد ییلی مذہب کو روکنے کے لئے فوری اور موثر قانون سازی کر یں۔
یہ بھی پڑھیں؛احترام محرم پر رواداری تحریک کی طرف سے مثبت مثال
احتجاجی کیمپ سے وائس چیئرمین رواداری تحریک مسٹر دیدار احمد میرانی ، سینئر نائب صدر ام کلثوم ، ترجمان رانا عرفان ، سیکرٹری جنرل عمر فاروق ، صدر رواداری تحریک کے پی ظفر اقبال خٹک ، صدر رواداری تحریک سندھ پنھل ساریو۔ صدر واداری تحریک بلوچستان گوہرام بلوچ اور جنرل سکریٹری پنجاب بابا لطیف انصاری ، ربیعہ باجوہ ایڈووکیٹ ، سعیدہ دیپ ، وجاہت بتول ، سبینہ ملک ، پادری سلیم کھوکھر اور دیگر سیاسی ، سماجی اور مذہبی رہنماوٗں نے بھی خطاب کیا۔
ایک تبصرہ شائع کریں
Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation