6 ستمبر کو یوم دفاع پاکستان کے ہر صوبے میں سرکاری طور پر منایا جاتا ہے تمام مسلمان شہدا اور غازیوں کو حراج تحسین پیش کیا جاتا ہے جرات و بہادری کے قصے پڑھے جاتے ہیں یقینا یہ لوگ جرات و بہادری کی مثال ہیں جنہوں نے ملک پاکستان کے لیے لہو بہایا اپنی جانوں کا نزرانہ پیش کیا اور اپنی خوشیاں اور خواب اپنے وطن پر وار دیے اس لیے ہم ان کی یاد میں ملی نغمے گاتے تقریریں سنتے اور وطن کے سپوتوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور یہی زندہ قوموں کی نشانی ہے لیکن ہم نے کبھی ان ملی نغموں یا تقریرون میں کبھی کسی غیر مسلم کانام سنا اور نہ ہی ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے دیکھا اور نہ ہی کسی نصابی کتاب میں غیر مسلموں کے بارے میں پڑھایا گیا کہ ان کا قیام پاکستان اور پاکستان کےبنانے میں کیا کردار رہا جس کی وجہ سے اقلیتوں کی بہت دل ازاری ہوتی ہے کیا اقلیتوں نے قربانیاں نہیں دیں کیا اقلیت پاکستان کا حصہ نہیں ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ اگر نصابی کتابوں میں اقلیتوں کی پاکستان کے لیے خدمات کے بارے میں پڑھایا جاتا تو ملک جس دوراہے سے گزر رہا ہے ایسے حالات کبھی نہ ہوتے جو ائے دن عدم برداشت اور جلاؤ گھیراؤ کی صورت میں رونما ہوتے ہیں ان میں نہ صرف کمی ہوتی بلکہ ممکن ہے کہ ہم اس صورتحال سے دوچار نہ ہوتے جب مسلمانوں کی اکثریت اس بات سے اگاہ ہوگی کہ اقلیت نے بھی پاکستان کے حصول وقیام کے لیے اتنی ہی قربانیاں دی ہیں جتنی کے اکثریت نے اور یہ غیر مسلم لوگ کہیں سے ائے یا لائے نہیں گئے بلکہ وہ بھی یہاں ہی کے باسی ہیں اور پاکستان کے قیام سے پہلے بھی یہاں پر ہی مقیم تھے اور پاکستان میں ان کا بھی اتنا ہی حصہ ہے جتنا پاکستان کے مسلمانوں کا اس لیے اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ نصابی کتابوں میں ایک باب ایسا بھی شامل کیا جائے جو اس حقیقت کی عکاسی کرتا ہو کہ
پاکستان کے دفاع میں غیر مسلموں کا کردار
پاکستان کے قیام وتخلیق میں غیر مسلموں کا کردار
1947 میں پہلے چیف ارمی سٹاف جنرل فرینک اور دوسرے چیف اف ارمی سٹاف جنرل ڈوگلس تھے اور یہ دونوں مسیحی تھے اس کے علاوہ ایرک گوڈن میجر جنرل جولین مائیکل جان اوبرائن ا سکو ارڈن لیڈر پیٹر کرسٹی جن کو ماسٹر فائٹر کہا جاتا تھا اور کرنل ایس کے ٹریسلر اس کے علاوہ بے شمار مسیحی مشنریز نے ا کر بھی پاکستان کی خدمت کی اور ہندو قوم میں شہید لال چند اور اشو ک کمار ناقابل فراموش ہیں رحیم یار خان میں ڈاکو وں کا واقعہ جس میں تین ہندو شہید ہوئے ہیں پاکستان کے قیام سے لے کر اب تک مسیحیوں کی تعلیمی اور طبی خدمات کی نظیر نہیں ملتی اور پاکستان میں اج بھی مسیحی اور دوسری اقلیتیں زندگی کے ہر شعبے میں اپنے فرائض انجام دے رہی ہیں اور ملک کی ترقی اور دوام کے لیے سرگرم ہیں اس لیے انہیں بھی عزت اور عفت سے پاکستان میں رہنے کا پورا حق حاصل ہونا چاہیے
ایک تبصرہ شائع کریں
Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation