کامران مائیکل کی خدمات اور تعارف , تحریر :سرفراز فرانسیس


تحریر :سرفراز فرانسیس (جنرل سیکرٹری مسلم لیگ ن پرتگال )+351 920 016 611

مسیحی خاندان کے چشم وچراغ کامران مائیکل 09اکتوبر1973 کو لاہور میں پیدا ہوئے اور کارزار سیاست میں آنے کے بعد اقتدار کے ایوانوں میں اقلیتی برادری کے حقوق کی آواز بلند کی اور اقلیتی برادری کو ان کے حقوق دلانے میں کلیدی کردار اد ا کیا جبکہ بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے بھی نمایاں خدمات سرانجام دیں ۔ کامران مائیکل نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز 2001 میں کونسلر منتخب ہونے کے بعد کیا۔ بعد ازاں وہ لاہور ڈسٹرکٹ کونسل کے ممبر منتخب ہوئے۔



کامران مائیکل پہلی بار 2002 کے پاکستانی عام انتخابات میں اقلیتوں کے لیے مخصوص آٹھ نشستوں میں سے ایک پر پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ وہ 2008 کے پاکستانی عام انتخابات میں دوسری مدت کے لیے پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے رکن کے طور پر دوبارہ منتخب ہوئے۔ انہیں پنجاب کا صوبائی وزیر برائے انسانی حقوق، صوبائی وزیر برائے اقلیتی امور، صوبائی وزیر برائے سماجی بہبود اور صوبائی وزیر برائے ترقی نسواں کے عہدے پر تعینات کیا گیا۔ 2010 میں انہیں صوبائی وزیر خزانہ مقرر کیا گیا۔کامران مائیکل 2012 سے 2024 تک اقلیتی نشست پر سینیٹ آف پاکستان کے منتخب رکن رہے اور پنجاب میں صوبائی وزیر برائے اقلیتی امور، انسانی حقوق، خواتین کی ترقی، سماجی بہبود اور پنجاب کی صوبائی اسمبلی میں فنانس کے طور پر خدمات انجام دیں۔



2008 میں انہوں نے پاکستان کی تاریخ پہلی بار کرسمس بازار کا انعقاد کروایا جو ابھی تک جاری و ساری ہے ،2008 میں ہی انہوں نے اقلیتی بچوں اور بچیوں کے لیے اسکالر شپ کا اجرا کروایا ،2009 میں انہوں نے ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل انسٹیٹیوٹ پنجاب میں پہلی بار اقلیتی بچوں کے لیے پنجاب کابینہ سے منظوری کے بعد وزیر اعلی پنجاب سے 2 کروڑ کی خصوصی گرانٹ بھی منظور کروائی ، اس سے پہلے اقلیتی بچے TVETA سے مستفید نہ ہوتے تھے کیونکہ TVETA ادارہ زکوة کے پیسے سے چلتا ہے جو اقلیتوں پر لاگو نہیں ہوتی ،2010 میں انہوں نے پنجاب میں 5% اقلیتی کوٹہ منظور کروایا جبکہ وفاق میں شہباز بھٹی نے منظور کروایا تھا ،شہباز بھٹی کے بعد کامران مائیکل نے خوشپور میں روڈ کی تعمیر کروانے بعد اس روڈ اور خوشپور میں قائم سکول کا نام شہباز بھٹی کے نام سے منظور کروایا ۔



2013 میں انہوں نے بطور وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شیپنگ اقلیتی ملازمین کے لیے پہلی بار پاکستان سے باہر مقدس مقام پر زیارت کرنے کی سرکاری طور پر منظوری کروائی جو اس سے پہلے حج کے لیے اجازت تھی اس اقدام کو وزیر اعظم پاکستان نے بھی سراہا اور بعد آزاں دیگر محکموں میں بھی نافذ عمل لائی گئی ۔2015 میں انہوں نے سینٹ آف پاکستان اور قومی اسمبلی سے اقلیتوں کے حقوق کی پاسداری کے لیے قرادار منظور کروائی۔




2016 میں انہوں نے ہندومیرج بل پیش کیا، جو بعد میں قانون بن گیا۔2016 میں انہوں نے پاکستان میں پہلی بار اسپشل کرسمس ٹرین چلوائی جو پشاور سے کراچی تک چلی جس سے مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے ساتھ مسیحوں کےلیے خاص تحفہ تھا ۔2016 میں انہوں نے ٹول فری ہیلپ لائن 1099 انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی صورت میں قانونی مشاورت کے لیے متعارف کروائی ،2016 میں انہوں نے مسیحی قومی ہیرو ایس پی سنگھا کی ڈاک ٹکٹ جاری کروائی ،2016 میں ہی انہوں نے نیشنل ٹاسک فورس برائے انسانی حقوق قائم کی ،2016میں انہوں نے مسیحی کھلاڑیوں کے لیے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار سینٹ آف پاکستان میں ایوارڈ تقسم کیے اور انہیں سرکاری سطح پر سراہا گیا ،2017 میں کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسیس نے کامران مائیکل کی خدمات کو سراہتے ہوئے سرکاری سطح پر مراسلہ بھی ارسال کیا۔


2019 میں انہیں اپنے خاندان سے دور 270 دنوں تک بے گناہ جیل میں رکھا گیا ،آپ ہر سال کرسمس کے موقع پر اپنی مدد آپ کے تحت سینکڑوں مسیحوں مالی امداد کے ساتھ نقد اور دیگر انعامات بھی تقسم کرتے آرہے ہیں ،2020 میں کامران مائیکل نے کووڈ 19 کے دوران اپنی مدد آپ کے تحت پاکستان بھر میں ٹرکوں کے ٹرک راشن بھجوایا جو کہ ضرورت مند خاندانوں میں تقسیم کیا گیا۔



2012 سے 2024 تک اقلیتوں بلخصوص مسیحیوں کے سینٹ آف پاکستان میں ان کے حقوق کے لیے آواز بلند کی اور پاکستان بھرمیں مسیحی اور اقلیتی قوم کے دکھ درد میں ان کی دہلیز پر پہنچے،2022 میں پارا چنار کے مسیحیوں کے لیے اے کیٹگری کی شہریت کو عملی جامہ پہنایا ،2022 میں انہوں نے کرسچن میرج بل پیش کیا جو 2024میں باقاعدہ قانون بن گیا ،2023 میں ان کی سربراہی میں پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار اقلیتی بچوں کے وفد نے قومی اسمبلی اور سینٹ آف پاکستان میں اپنے مطالبات پیش کیے ۔کامران مائیکل 2012 میں پہلی بار اقلیتوں کے لیے مخصوص نشست پر پاکستان کے سینیٹ کے رکن منتخب ہوئے تھے۔2013 کے پاکستانی عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کی کامیابی پر کامران مائیکل کو جون 2013 میں بندرگاہوں اور جہاز رانی کا وزیر بنایا گیا جہاں انہوں نے مئی 2016 تک خدمات انجام دیں۔ 2016 میں انہیں انسانی حقوق کا وزیر مقرر کیا گیا تھا۔اگست 2017 میں شاہد خاقان عباسی کے بطور وزیر اعظم پاکستان منتخب ہونے کے بعد، انہیں عباسی کی وفاقی کابینہ میں وفاقی وزیر برائے شماریات شامل کیا گیا۔انہیں پاکستان مسلم لیگ ن نے 2018 کے پاکستانی سینیٹ کے انتخابات میں اپنا امیدوار نامزد کیا تھا۔ تاہم الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے بعد سینیٹ کے انتخابات کے لیے مسلم لیگ (ن) کے تمام امیدواروں کو آزاد قرار دے دیا۔وہ سینیٹ الیکشن میں پنجاب سے غیر مسلم کے لیے مخصوص نشست پر آزاد امیدوار کے طور پر دوبارہ سینیٹ کے لیے منتخب ہوئے تھے۔12 مارچ 2018 کو، انہوں نے سینیٹ میں اپنی مدت ختم ہونے کی وجہ سے وفاقی وزیر برائے شماریات کا عہدہ سنبھالنا چھوڑ دیا۔15 مارچ 2018 کو، انہیں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی وفاقی کابینہ میں دوبارہ شامل کیا گیااور انہیں دوبارہ وفاقی وزیر برائے شماریات مقرر کیا گیا۔انہوں نے سینیٹر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں ٹریژری بنچوں میں شمولیت اختیار کی۔31 مئی 2018 کو اپنی مدت ختم ہونے پر قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعد، کامران مائیکل وفاقی وزیر برائے شماریات کے عہدے سے الگ ہوئے ۔




Comments

Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation

جدید تر اس سے پرانی