جبری مذہب تبدیلی اور اقلیتی امور پر سینیٹر خلیل طاہر سندھو کی سینٹ میں دبنگ تقریر

Senator Khalil Tahir Sindhu powerful speech in the Senate
Senator Khalil Tahir Sindhu powerful speech in the Senate


جبری مذہب  تبدیلی اور اقلیتی امور پر سینیٹر خلیل طاہر سندھو نے سینٹ میں شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے انہوں نے جن موضوعات پر اظہار کیا وہ درج ذیل ہیں۔

  • جبری تبدیلی مذہب
  • لالہ موسیٰ میں ایک بزرگ خاتون کا واقعہ
  • قیام پاکستان میں مسیحیوں کا کردار
  • رحیم یار خان میں جبری مذہب تبدیلی و نکاح کا حالیہ واقعہ 
  • فوج اور علما کو سراہا
  • وفاقی بجٹ پر تنقید
  • اپنے ایمان کا اظہار


سینیٹر خلیل طاہر سندھو کا تعارف 

سینیٹر خلیل طاہر سندھو ایک سینئر پاکستانی سیاستدان اوراقلیتوں کی توانا آواز ہیں، جن کا تعلق پاکستان مسلم لیگ (ن) سے ہے۔ وہ 23 مئی 1967 کو ٹوبہ ٹیک سنگھ میں پیدا ہوئے۔ فیصل آباد کے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی سے گریجویشن کے بعد، انہوں نے بیچلر آف ایجوکیشن اور پھر پنجاب یونیورسٹی لاء کالج سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔

خلیل طاہر سندھو 2008 سے 2018 تک پنجاب اسمبلی کے رکن رہے۔ اس دوران وہ پارلیمانی سیکرٹری برائے انسانی حقوق و اقلیتی امور اور بعد ازاں وزیرِ انسانی حقوق و اقلیتیں (پنجاب) کے عہدے پر فائز رہے۔ 2013 میں مختصر مدت کے لیے وزیرِ صحت کا قلمدان بھی ان کے سپرد کیا گیا۔ وہ اقلیتوں کے حقوق، مذہبی رواداری، اور بین المذاہب ہم آہنگی کے سرگرم داعی ہیں۔


فی الوقت وہ سینیٹ آف پاکستان کے رکن (سینیٹر) کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں، جہاں وہ اقلیتوں سے متعلق حساس مسائل پر دوٹوک اور مدلل مؤقف کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔

جبری مذہب  تبدیلی اور اقلیتی امور پر سینیٹر خلیل طاہر سندھو نے سینٹ میں شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت، قانون نافذ کرنے والے ادارے، اور مذہبی و سیاسی رہنما سے اس معاملے پر فوری توجہ دیں۔


سینیٹر خلیل طاہر نے کہا:"قرآن پاک میں بار بار یہ ذکر آیا ہے کہ 'دین میں کوئی جبر نہیں'۔ مذہب ایک ذاتی اور شعوری فیصلہ ہے جس پر زبردستی نہیں کی جاسکتی۔"


جبری تبدیلی مذہب

انہوں نے سندھ اور پنجاب میں اقلیتوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کی نشان دہی کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں دو ڈاکٹرز جبری تبدیلی مذہب کے متاثرہ بنے، جبکہ پنجاب کے شہر لالہ موسیٰ میں ایک بزرگ مسیحی خاتون کو زبردستی کلمہ پڑھانے پر مجبور کیا گیا۔


لالہ موسیٰ میں ایک بزرگ خاتون کا واقعہ

ان کا کہنا تھا:"لالہ موسیٰ میں ایک بزرگ خاتون جنہیں SHO نے بار بار کلمہ پڑھنے پر مجبور کیا، اور خاتون نے روتے ہوئے کہا کہ میں کئی بار کلمہ پڑھ چکی ہوں، پھر بھی مجھ پر شک کیا جا رہا ہے۔ یہ رویہ سراسر غیر اسلامی اور غیر انسانی ہے۔"


انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات ریاست کی ذمہ داریوں پر سوال اٹھاتے ہیں اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا تشخص متاثر کرتے ہیں۔


قیام پاکستان میں مسیحیوں کا کردار

سینیٹر نے تاریخی حوالہ دیتے ہوئے یاد دلایا:"جب 23 جون 1947 کو متحدہ ہندوستان میں پاکستان کے قیام کے حق میں ووٹنگ ہوئی تو پانچوں مسیحی اراکین نے پاکستان کے حق میں ووٹ دیا۔ ایس پی سنگھا جیسے قائدین نے بابائے قوم محمد علی جناح کے نظریے کا ساتھ دیا، اور پنجاب پاکستان کا حصہ بنا۔ ہم مفتوح نہیں، پاکستان کے وارث ہیں۔"


رحیم یار خان میں جبری مذہب تبدیلی و نکا کہا حالیہ واقعہ 

انہوں نے بتایا کہ ایک مولوی صاحب نے سندھ کی ایک کم عمر لڑکی کو پنجاب منتقل کر کے محض 16 سال کی عمر میں زبردستی مذہب تبدیل کروایا اور پھر نکاح کروا دیا۔ اس لیے کے سندھ میں نکاح کی کم از کم عمر 18 سال ہے جبکہ پنجاب میں سولہ سال ہے۔ ان کا اس بارے میں کہنا تھا کہ "اگر کوئی بالغ ہو کر شعور سے مذہب تبدیل کرے تو اس میں کوئی قباحت نہیں، مگر کم عمر بچوں کو زبردستی مسلمان بنا کر ان سے نکاح کرنا سراسر ظلم ہے،"


فوج اور علما کو سراہا

سینیٹر نے آرمی چیف جنرل آصف منیر  کو سراہا اور انے حالیہ حالات میں موقف کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک جراتمندانہ پیغام ہے جو پورے ملک کو اعتماد دلاتا ہے۔


مولانا فضل الرحمن کا ذکر

انہوں نے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو بھی لبرل اور اقلیت دوست شخصیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ:"مولانا صاحب نے ہمیشہ اقلیتوں کے ساتھ ہمدردانہ رویہ اپنایا، اور میرے ساتھ بھی ذاتی طور پر ملاقاتوں میں عزت دی۔"


وفاقی بجٹ پر تنقید

سینیٹر خلیل نے موجودہ وفاقی بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس میں نہ اقلیتوں کے لیے کوئی خاص رقم رکھی گئی اور نہ ہی بین المذاہب ہم آہنگی کے کسی منصوبے کے لیے فنڈز مختص کیے گئے۔


اپنے ایمان کا اظہار

اپنے خطاب کے اختتام پر سینیٹر خلیل طاہر سندھو نے کہا:"میری زندگی اللہ کے ہاتھ میں ہے، میں اُس سے ڈرتا ہوں جو جسم اور روح دونوں کو مار سکتا ہے۔ میری جماعت نے مجھے آج تک کبھی سچ بولنے سے نہیں روکا۔"


انہوں نے کہا کہ پاکستان سب کے لیے برابر کا ملک ہے اور آئندہ نسلوں کو رواداری، مساوات، اور انصاف پر مبنی پاکستان دینا ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔


متعلقہ اہم موضوعات:

● جبری مذہب کی تبدیلی اور کم عمری میں نکاح
● اقلیتوں کے حقوق اور آئینی تحفظ
● وفاقی بجٹ میں فنڈنگ کا فقدان
● ریاست و پولیس کا کردار
● پاکستان کے قیام کی تاریخی میراث
● عالمی تشویش اور اقوام متحدہ کے بیانات
● بِلاسفی کے بہانے تشدد

Comments

Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation

جدید تر اس سے پرانی