مسیحی نوجوان کو سزائے موت اور دس لاکھ روپے جرمانہ کی سزا


 ساہیوال کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے ایک 22 سالہ مسیحی نوجوان  کو سزائے موت  اور دس لاکھ روپے جرمانہ کی سزاسنائی ہے۔

اس نوجوان پر الزام ہے کہ اس نے سوشل میڈیا پر گزشتہ سال اگست میں جڑانوالہ کے قصبے میں ہنگامہ آرائی کی تھی۔

ساہیوال اے ٹی سی کے خصوصی جج ضیاء اللہ خان  نے یہ فیصلہ سنایا ۔ جج صاحب نے فیصلہ سناتے ہوئے نوجوان کو 22 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔

قرآن پاک کی بے حرمتی کے الزامات کے بعد جڑانوالہ میں ہجوم نے درجنوں  مسیحی گھروں اور 20 کے قریب گرجا گھروں کی توڑ پھوڑ  کی اور نذر آتس بھی کیا ۔

پنجاب پولیس نے گزشتہ سال دعویٰ کیا تھا کہ جڑانوالہ میں اقلیتی برادری پر حملوں کے لیے لگ بھگ 135 شرپسند افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

لیکن زیادہ تر ملزمان  پر کیسز ختم  ہو چکے ہیں یا ضمانت پر رہا ہو چکے ہیں۔ معلومات کے مطابق  مشکل سے 12 افراد اس وقت مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔

تین ماہ قبل ، فیصل آباد کی  انسداد دہشت گردی عدالت  نے دو مسیحی بھائیوں کو بری کر دیا تھا جنہیں بے حرمتی کے الزام میں ' گرفتار' کیا گیا تھا جب  کہ پولیس کی تفتیش میں انکشاف ہوا تھا کہ دونوں کو ذاتی دشمنی پر توہین مذہب کے مقدمے میں پھنسایا گیا تھا۔

مجرم پر ڈیرہ رحیم پولیس کے سب انسپکٹر عامر فاروق کی شکایت پر ایک سوشل میڈیا پوسٹ شیئر کرنے کا الزام تھا، جس میں مبینہ طور پر گستاخانہ مواد موجود تھا۔ اسے پولیس نے انٹیلی جنس اطلاعات پر فسادات کے تین دن بعد اٹھایا تھا۔

Comments

Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation

جدید تر اس سے پرانی