لاہور کی ایک عدالت نے ایک نوجوان مسیحی سائیکل مکینک کو توہین مذہب کا جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی ہے۔
صحافی وقار گیلانی کے مطابق سائیکل مکینک اشفاق کو جون 2017 میں گرفتار کیا گیا تھا۔
اس سے قبل، ایک ٹویٹ میں، وائس آف پاکستان مینارٹی نے بتایا تھا کہ اشفاق پر توہین مذہب کا الزام اس وقت لگایا گیا تھا جب وہ جون، 2017 میں ایک صارف کے ساتھ اپنی خدمات کی ادائیگی پر تنازعہ میں ملوث تھے۔
اس میں مزید کہا گیا تھا کہ پولیس موقع پر پہنچی، اشفاق کو گرفتار کر کے اس کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ درج کر لیا۔
گزشتہ ماہ بہاولپور کی ایک عدالت نے ایک ہندو خاندان کے پانچ افراد کو بری کر دیا ہے، جنہیں ایک سال قبل توہین مذہب کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں؛پاکستانی عدالت نے 'ناقص تفتیش' کے باوجود مسیحی بھائیوں کی سزائے موت برقرار رکھی: وکیل
کراس کنکشن کی طرف سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، ایڈووکیٹ عذرا شجاعت نے کہا تھا کہ یزمان کے ایڈیشنل سیشن جج حیدر علی خان نے ملزم پدما رام بھیل اور ان کے بیٹوں رمیش رام بھیل، منسکھ رام بھیل، دھن راج بھیل اور پپو رام بھیل کو بری کر دیا تھا۔ شکایت کنندہ اکمل اقبال نے گواہی دی کہ ملزمان پہلے ہی ویلج کونسل کے سامنے اپنی بے گناہی ثابت کر چکے ہیں۔
گزشتہ سال مئی میں شکایت کنندہ نے ایف آئی آر درج کرائی تھی اور الزام لگایا تھا کہ ہندو مردوں نے گاو¿ں میں لڑکوں کے سرکاری پرائمری اسکول کے احاطے میں رکھے مقدس صفحات کی بے حرمتی کی تھی۔
ایک تبصرہ شائع کریں
Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation