لیڈر وہ لوگ ہوتے ہیں جو ہمیشہ تبدیلی اورجدت کیلئے محرک بنتے ہیں۔قیادت ایک ایسا موضوع ہے جس میں بڑی تیزی سے اس بدلتی ہوئی دُنیا میں بہت سے نئے رجحانات سامنے آرہے ہیں۔ڈیجیٹل میڈیا ہماری زندگی کی حقیقت بن چکا ہے۔ رہنماؤں کو ڈیجیٹل دُنیا میں تبدیلی لانے والے رہنما بننے کی ضرورت ہے۔اس سے پہلے کہ ہم آگے بڑھیں ہمیں اپنے آپ سے چندسوال کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ وہ سوال ہیں جو میں اکثر اپنے تربیتی سیشن میں مختلف اسکولوں اور یونیورسٹیوں کے نوجوانوں سے پوچھتا ہوں۔
کیا آپ ڈیجیٹل اسپیس میں لیڈریا پیروکار بننا چاہتے ہیں؟
کیا آپ تبدیلی کیلئے قیادت کرنا چاہتے ہیں یا تبدیلی سے متاثر ہوناچاہتے ہیں؟
کیا آپ ٹرینڈ سیٹر بننا چاہتے ہیں یا ٹرینڈ کے مطابق سیٹ ہونا چاہتے ہیں؟
یہ بہت آسان سوالات ہیں، مگرافراد کی زندگی میں تبدیلی لانے کیلئے انہیں مزیدکھوج لگانے کی ضرورت ہے۔
اس کے جواب میں بہت سے لوگ یہ سوال پوچھتے ہیں:
کہ وہ مشہور شخصیات نہیں ہیں اورنہ ہی سوشل میڈیا پر ان کی بڑی فین فالوونگ ہے۔
ان کا نہ تو کوئی پس منظر یا طرزِزندگی متاثر کن ہے، وہ کیسے اثر انداز ہو سکتے ہیں؟
میں بھی کچھ سال پہلے اسی طرح سوچتا تھا لیکن میں خوش قسمت تھا کہ مجھے ایسے اچھے استاد ملے جنہوں نے میری محدود سوچ اورچیزوں کو دیکھنے کے نظریے کو بدلنے میں میری مدد کی۔میں یہ سمجھتا ہوں کہ آپ کے کام کا مقام یا سائز نہیں، بلکہ یہ کہ آپ نے معاشرے میں اپنا کتنا حصہ ڈالا ہے اور اس کی قدر وقیمت کیا ہے۔بطورماہرِ تعلیم، ٹرینر اور صحافی میں گزشتہ15 سالوں سے کام کر رہا ہوں، لیکن میں نے محسوس کیا کہ سوشل میدیا میں ایک آزاد تخلیق کار کے طور پر میرا سفر مجھے بہت زیادہ طاقتور اور مثبت طریقے سے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچنے میں مدد کررہاہے۔کچھ سال پہلے میں نے اپنا سفر بطور یوٹیوبر شروع کیا۔ میں نے اپنا ایک پلیٹ فارم بنانے کے لیے اپنا یوٹیوب چینل ”ماسٹر ٹی وی پاکستان“ شروع کیاہے جہاں میں تعلیم وتربیت،ذاتی واقعات اور زندگی کے براہ راست تجربات پر مبنی انٹرویوز، کہانیاں، گفتگو، کتابوں کا تعارف اور بہت کچھ شیئر کر تاہوں۔میں پرنٹ، الیکٹرونک اور ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے اپنے معاشرے، کیمونٹی اور ملک کے لیے اپنا حصہ ڈال رہا ہوں۔ میں نے جو سیکھا وہ یہ ہے کہ ہمیں مزید حقیقی کہانیوں، حقیقی زندگی کے واقعات اور معاشرے کی ترقی میں مثبت لوگوں کے خیالات کے اشتراک کی بہت ضرورت ہے۔ چند سال پہلے تک میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ میں مین سٹریم میڈیا پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے اور بہترمستقبل کی تشکیل کے لیے کام کروں گا۔اپنی قدرتی صلاحیتوں کو دُنیا کے سامنے پیش کرنے کے لیے آپ کو محنت کے ساتھ ہمت اور عزم کی ضرورت ہوتی ہے۔پاکستان نوجوانوں کی تعداد سے مالا مال ہے لیکن یہ نوجوان بہت سے طریقوں سے بے سمتی اور بے ہمتی کا شکار ہیں۔ انہیں رہنمائی کی اشدضرورت ہے۔نوجوانوں کو قیادت کرنا سیکھنا چاہیے۔ انہیں قیادت کے لیے کسی سیاسی، مذہبی یا سرکاری عہدے کی ضرورت نہیں ہے۔ سوشل میڈیا نے لوگوں کو اپنے خیالات، آواز اور تاثرات کو شیئر کرنے کا پلیٹ فارم دیا ہے۔
ڈیجیٹل میڈیا کی طاقت کو سیکھنے کے لیے ہمارے نوجوانوں کو اسکول، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں تربیت دینے کے لیے تعلیم دینا بہت ضروری ہے۔ اگر آپ اس دور میں قیادت کرنا چاہتے ہیں، تو آپ کو پوری دُنیا کے لوگوں سے جڑنے کے لیے سوشل میڈیا کو صحیح اور مؤثر طریقے سے سمجھنا اور استعمال کرنا ہوگا۔سوشل میڈیا ایک سائنس ہے۔ ایسے بہت سے طریقے ہیں جنہیں آپ کو بطور لیڈر استعمال کرنا، سیکھنے کی ضرورت ہے تاکہ لوگوں کی زندگیوں میں بہتری آ سکے۔ آپ سوشل میڈیا کے اثر و رسوخ سے انکار نہیں کر سکتے۔ آپ اپنے بچوں کو اسے استعمال کرنے سے بھی نہیں روک سکتے اور نہ ہی آپ لوگوں کو اسے نظر انداز کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں۔
سوشل میڈیا کے بیانییکا مقابلہ کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اسے مثبت آراء کے لیے استعمال کیا جائے، اور اگر آپ اپنی ٹائم لائن پر مثبت مواد نہیں ڈال رہے توپھر وہ مواد دیکھنے کے لیے تیار ہو جائیں جو دوسرے لوگ آپ کو دیکھنا چاہتے ہیں۔
اپنے مستقبل کو کنٹرول کرنے کے لیے ٹولز سیکھنے کا یہ صحیح وقت ہے۔ اب کا مطلب ہے ابھی، کیونکہ ڈیجیٹل میڈیا میں ایک سال کا دورانیہ حقیقی زندگی کے 10 سالوں کے برابر ہے۔اپنی ڈیجیٹل انٹیلی جنس کی مہارتوں کو بہتر بنائیں، اپنی معلومات کو وسیع کریں اور اس دُنیا کو بااختیار بنانے اور اپنے مثبت حصہ ڈالنے کے لیے اپنی ڈیجیٹل قیادت کے سفر کا آغاز نئی تکنیکیں سیکھنے سے کریں۔
ایک تبصرہ شائع کریں
Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation