بچوں کے عالمی دن کے موقع پر آرزو راجہ کی ماں نے حکومت پاکستان سے چیف جسٹس آف پاکستان اور اعلی حکام سے اپیل کی ہے کہ ان کی بیٹی واپس لوٹائی جائے۔
انہوں نے بچوں کے عالمی دن کے موقع پر ایک تقریب میں شرکت کے دوران اپنے ویڈیو پیغام میں روتے ہوئے حکومت اور اعلی حکام سے اپیل کی کہ جیسے بچوں کے عالمی دن پر اس تقریب میں تمام مائیں اپنے بچوں اپنے بیٹے اور بیٹیوں کے ساتھ شریک ہیں میں چاہتی ہوں کہ میری بیٹی آرزو بھی میرے ساتھ ہو اور وہ بھی پروگرام میں میرے ساتھ شامل ہو ۔
یہ بھی پڑھیں؛خاتون مسیحی راہنما آسیہ ناصر کا آرزو راجہ کیس کے متعلق احتجاج میں اظہار ِ خیال
انہوں نے رنجیدہ ہو کر پاکستان کے تمام اداروں عالمی چرچ سے بھی اپیل کی کہ وہ ان کی بیٹی واپس لانے میں ان کی مدد کریں تاکہ وہ اپنے جگر کے ٹکڑے کو اپنے سینے سے لگا سکیں۔
یاد رہے 13 سالہ پاکستانی مسیحی بچی آرزو راجہ کو اس کے 44 سالہ مسلمان پڑوسی علی اظہر نے اغوا کر لیا۔
اسے اسلام قبول کرنے اور اس سے شادی کرنے پر مجبور کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں؛مسیحی قوم کو مبارک ہو،آروز بیٹی کو بازیاب کرا لیا گیا۔
اس کے والدین نے اس کی بازیابی کے لیے پولیس کو متعدد شکایات پیش کیں۔ سندھ ہائی کورٹ نے ابتدائی طور پر شادی کے حق میں فیصلہ دیا، اس غلط بنیاد پر کہ آرزو کی عمر 18 سال تھی اور اس نے اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کیا اور اظہر سے شادی کی۔
ضرور پڑھیں؛ہما آرزو کی جبری مذہب تبدیلی کے خلاف رواداری تحریک کا اقلیتی اراکین
اسمبلی سے احتجاجاً مستعفی ہونے کا مطالبہ
آرزو کی عمر کی تصدیق کے بعد، ہائی کورٹ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو حکم دیا کہ وہ نوجوان کو بازیاب کرائے اور اظہر کو گرفتار کرے۔ آرزو کو اس کے بعد ایک سرکاری پناہ گاہ میں لے جایا گیا، جہاں وہ تب سے ہے۔
ایک تبصرہ شائع کریں
Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation