کمشین کچی آبادیوں کا دورہ کرکے انسانی حقوق کے حوالے تفصیلی رپورٹ عدالت کو جمع کرائے گا۔تین رکنی کمیشن کو ایک ماہ کے اندر کچی آبادیوں سے متعلق رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت۔
سی ڈی اے اور اسلام آباد انوائرمنل پروٹیکشن ایجنسی کی جانب سے عدالت کو کچی آبادیوں سے متعلق رپورٹ جمع کرائی گئی اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی.
یہ بھی پڑھیں؛کرسمس کے دنوں میں دوسری آنکھ مل گئی، موسیٰ شہزاد کے لیے معجزہ ہوگیا
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کیسا شہر بسایا ہوا ہے ؟ جہاں غریب کے لیے پیر رکھنے کی بھی جگہ نہیں۔سی ڈی اے بنی گالہ اور ای الیون کو تو ریگولرائز کردیتی ہے ،لیکن کچی آبادیوں کی باری ڈنڈا یاد اجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1984 کے قانون میں یہ طے کیا گیا کہ اسلام آباد کے 1400 مربع میل علاقے میں سی ڈی اے سیکٹرز کے علاو¿ہ کہیں تعمیر نہیں ہوگی۔کیا سی ڈی اے کی جانب سے اس قانون پر عملدرآمد کیا گیا۔چیف جسٹس نے کہا کچی آبادیوں کے رہائشیوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنا ضروری ہے۔
درخواست گزاروں نے کرنگ نالے کے اوپر سے گھر بنائے ہیں، اسی وجہ سے انکو وہاں سے نکالنا لازمی ہے، وکیل سی ڈی اےنے بیان کیا۔کرنگ نالے میں سیلاب کے باعث انہیں وہاں سے نکلنا لازمی ہے۔
عدالت نے کہا کہ نالے کی حد تک زمین واگزار کرنے سے عدالت نے سی ڈی اے کو نہیں روکا۔کسی بھی حالت میں شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ لازم ہے۔آئی الیون کے کچی آبادی کے مسماری کے بعد سپریم کورٹ نے وہاں کے رہائشیوں کو متبادل جگہ فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔
ڈی جی انفورسمنٹ سی ڈی اے کو فرانس کالونی کا دورہ کرنے کا حکم دیا گیا۔ڈی جی انفورسمنٹ سی ڈی اے فرانس کالونی کے رہائشیوں کے شکایات کا ازالہ کرے۔سی ڈی اے کی جانب سے فرانس کالونی کا راستہ توڑنے پر عدالت کا ڈی جی انفورسمنٹ سی ڈی اے کا تفصیلی جواب طلب۔عدالت نے کیس کی سماعت 22 ستمبر تک کیلئے ملتوی کردی
یہ بھی پڑھیں؛ کرسچین ہسپتال ٹیکسلاانتہائی برے حالات سے دوچار
إرسال تعليق
Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation