خدا انسان کو بے شمار نعمتوں سے نوازتا ہے حکمت کی روشنی سے منور کرتا ہے جس کے بدولت انسان حرام و سکون کی زندگی بسر کرنے کے قابل ہوتا ہے اور یہ اسائش ہر کسی کا مقدر نہیں ہوتیں انسان خدا کا شکر کرنے کے بجائے یہ سمجھنے لگتا ہے کہ یہ اس کا حق ہے یہاں تک کہ وہ دوسروں کے لیے ایک مثال بن جاتا ہے لوگ اس کی زندگی پر رشک کرتے ہیں اسے عزت دیتے ہیں پیار دیتے ہیں لیکن انسانی فطرت ہے سب کچھ حاصل کرنے کے بعد بھی اس کی طبیعت میں ایک تشنگی باقی رہتی ہے ایک تجسس رہتا ہے شاید اسی تجسس نے انسان کو جنت سے نکال کر دنیا کی ٹھوکروں میں ڈال دیا ہے یہ تو ازل سے ہی چلتا ا رہا ہےا دم اور حوا کو شیطان نےبہکایا اور انسان جنت سے نکل کر دربدر ہو گیا لیکن جب ابن انسان کو شیطان نے ازمایا تو شیطان کو شکست ہوئی اور نجات دنیا میں ائی عام زندگی میں بھی مختلف اوقات میں ہمیں ازمائشوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو ثابت قدم ہوتے ہیں وہ اعلی مقام حاصل کرتے ہیں اور جو خدا کے وفادار ہوتے ہیں و ہ زندگی کا تاج حاصل کرتے ہیں کیونکہ لکھا ہے کہ جان دینے تک وفادار رہ تو میں تجھے زندگی کا تاج دوں گا
جب خدا کسی کو اپنی خدمت کے لیے چن لیتا ہوں تو اس کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ باکردار ہو اپنی قوم کے لیے اعلی نمونہ بنےکیونکہ لوگ جس فریم میں اپ کو دیکھ رہے ہوتے ہیں وہ حکمت فرمانبرداری اور پاسداری کی تصویر کے گرد جڑا ہوتا ہے اور جسے دیکھ کر لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ اپ قوم اور ان کے لیے فخر کا باعث ہے لیکن جب فریم کے شیشے پر دھبے نظر انے لگتےہیں تو قوم کی دل ازاری ہوتی ہے اور ان کے دل چکنا چور ہو جاتے ہیں انسان کو چاہیے کہ وہ ہمیشہ اپنے عہدے اور مقام کو مدنظر رکھتے ہوئے قدم اٹھائے کیونکہ اپ کے ساتھ بہت سے لوگ وابستہ ہوتے ہیں اپ پوری قوم کے سر کا تاج ہوتے ہیں اور تاج کی جگہ ہمیشہ بلندی ییعنی سر پر ہوتی ہے خدا نے نبیوں رسولوں اور خادمین کو اس لیے چنا ہےکہ وہ قوم کی رہنمائی کرے قوم کے لیے امن و ترقی کا باعث ہوکیونکہ خدا دنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا کیونکہا سے تمام عالم کی فکر ہے اس لیے خادم کو دنیا کی فکر کی بجائے اپنے ذات کا پجاری نہیں ہونا چاہیے شیطان تو ہمیشہ اپنا زور ازماتا ہے لیکن انسان کو انسان کو کمزور نہیں پڑنا چاہیے شیطان کو موقع نہیں دینا چاہیے جو لیڈر اور رہنما ہوتے ہیں لوگوں کی نظریں ان پر جمی ہوتی ہیں خدا کا خادم سمجھ کر اپ کے پاؤں کے نیچے ہتھیلیاں رکھنے کو تیار رہتے ہیں اپ کو بہت خاص سمجھتے ہیں کہ اپ مخصوص لوگ ہوتے ہیں لیکن جب اپ ان کی امنگوں پر پورا نہیں اترتے تو پھر دھجکا تو لگتا ہی ہے مایوسی تو ہوتی ہی ہے مگر انہیں یہ سمجھ کر خود کو تسلی دینی چاہیے کہ انسان تو انسان ہوتا ہے کمزور ہوتا ہے بھٹک بھی سکتا ہے دل ازاری تو ہوتی ہے مگر کوئی بات نہیں سب ایک سے نہیں ہوتے جب ایک جاتا ہے تو خدا اس سے بہترین بھیج دیتا ہے
ایک تبصرہ شائع کریں
Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation