مرد کے دکھ بڑے بے زبان ہوتے ہیں - گمنام لکھاری


 مرد کے دکھ بڑے بے زبان ہوتے ہیں۔ وہ نہ تو ماں کو گلے لگا کر رو سکتا ہے اور نہ بے ساختہ اپنے باپ کو گلے لگا سکتا ہے۔ اندر سے ختم ہو رہا ہوگا مگر جب دوستوں میں جائے گا تو وہی گھل مل جائے گا۔ رات کی تنہائی میں بھی کسی خواہش کا گلا گھونٹ کر صبح وہی ہنستا مسکراتا دکھائی دے گا اور اگر روئے گا بھی تو خود کے ساتھ۔

مرد کی دی ہوئی قربانی محدود نہیں ہوتی وہ تو قربان ہوتا ہی رہتا ہے کبھی بیٹا بن کر، کبھی بھائی بن کر، کبھی شوہر بن کر تو کبھی باپ بن کر۔۔۔۔! مرد کو بھی تکلیف ہوتی ہے اسے بھی دکھ ہوتا ہے اسے بھی رونا آتا ہے اسے بھی درد ہوتا ہے وہ بھی انسان ہوتا ہے مرد کی قربانی پہ ضرور نظر رکھا کریں اگر آپ کے گھر میں آپ کے والد صاحب اور بھائی موجود ہیں، جب وہ شام میں کام پہ سے تھکے ہوئے آتے ہیں، تو کیا آپ کو ان کی تھکن نظر نہیں آتی؟ کیا آپ کو ان کی قربانی نظر نہیں آتی؟ کہ وہ کس طریقے سے آپ کی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے باہر محنت اور مزدوری کرتے ہیں۔۔۔۔؟ مرد کی قربانی کو تسلیم کریں انہیں گھر میں گھر جیسا ماحول دیں تاکہ وہ دن بھر کی تھکن گھر کو جنت سمجھ کر اُتار سکے اور اگلے دن معاشی مشکلات کا سامنا کرنے، معاشرے کا سامنا کرنے اور آپ کی دنیا کو حسین بنا نے کے لیے تازہ دم ہوسکے۔ مردکے بے زبان دکھوں کو اپنی بے زباں خدمت سے ہلکا کریں۔۔۔


Comments

Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation

جدید تر اس سے پرانی