پیارے فادرز برادرز، سٹرز اور عزیز مومنین !
ا۔ کا تھولک کلیسیا ہر سال راکھ کے بڑھ سے روزوں کے پاک اور مقدس ایام کا آغاز کرتی ہے۔ روزوں کے یہ ایام ہم سب کو موقع فراہم کرتے ہیں کہ ہم عید پاشکا منانے سے پہلے دُعا، روزہ اور ریاضت کے ذریعے خداوند یسوع مسیح کے دکھوں کا تجربہ کریں نیز اپنے گناہوں سے توبہ کریں اور اپنی زندگی کو مکمل طور پر تبدیل کر کے خُداوند یسوع مسیح میں آگے بڑھیں۔
۲۔ راکھ کے بدھ پر جب مومنین ماتھوں پر راکھ لگا کر اپنے روزوں کا آغاز کرتے ہیں تو اُس وقت یہ الفاظ ادا کئے جاتے ہیں : "یادرکھ تو خاک ہے اور خاک ہی میں لوٹے گا" (تکوین 3: 19) یا "توبہ کرو اور انجیل پر ایمان لاؤ" (مقدس مرقس 15:1)۔ بائیل مقدس کے مطابق راکھ خاکساری تو بہ پشیمانی حلیمی اور فروتنی کو ظاہر کرتی ہے۔
راکھ انسان کے ادنیٰ پن اور مٹی سے تعلق کئے جانے کو بھی یاد دلاتی ہے کہ ایک دن ہم سب نے دوبارہ اس مٹی میں لوٹ کر جانا ہے۔ نینوا شہر کے لوگوں نے یونس نبی کی آواز پر دھیان دیا اور پورے شہر نے سروں میں راکھ ڈال کر گریہ وزاری کی اور خُدا نے نینوا شہر کو تباہ کرنے سے روکا۔ اور نینوا کے باشندے خُدا اپر ایمان لائے اور روزے کا اعلان کر کے سب کے سب کیا ادنیٰ کیا اعلیٰ ٹاٹ سے ملبس ہوئے۔ اور یہ بات شاہ نینوا کو بھی پہنچ گئی تو اس نے تخت سے اُٹھ کر شاہی لباس اُتار ڈالا اور ٹاٹ اوڑھ کر راکھ پر بیٹھ گیا۔ (یونس 5:3-6)
۳۔ خُداوند یسوع مسیح نے دریائے اردن میں یوحنا اصطباغی سے بپتسمہ پانے کے بعد بیابان میں چالیس دن اور چالیس رات روزہ رکھا اور جب چالیس دن اور چالیس رات روزہ رکھ چکا۔ آخر کار بھوکا ہوا۔ (مقدس متی 2:4) عہد عتیق میں اگر موسیٰ کی زندگی کو دیکھیں تو موسیٰ نے چالیس دن اور چالیس رات کو سینا کے پہاڑ پر روزہ کی حالت میں گزارے اور موسیٰ خداوند کے پاس چالیس دن اور چالیس رات رہا۔ نہ روٹی کھائی اور نہ پانی پیا۔“ (خروج 28:34) کاتھولک کلیسیا بھی مسیح خداوند کے نقشے قدم پر چلتے ہوئے چالیس دنوں پر مشتمل روزوں کے مقدس ایام مقرر کرتی ہے۔ روزوں کا موسم ہمیں انفرادی اور اجتماعی طور پر اپنے طرز زندگی اور عمل کا جائزہ لینے کا موقع مہیا کرتے ہیں۔ خداوند یسوع مسیح نے اپنی عملی زندگی سے ہم سب کو نیک نمونہ بخشا ہے کہ ہم کس طرح اپنی روحانی زندگی کو بہتر سے بہتر بنا سکتے ہیں۔ موسی ، الیاس اور خُداوند یسوع مسیح نے روزہ اور ریاضت، دھیان و گیان اور دُعا کر کے خدائی محبت اور قربت کا گہرا تجربہ کیا۔
۔ عید پاشکا منانے سے پہلے ہمارے لئے چالیس دن کے روزے مقرر کئے ہیں۔ پہلی تین صدیوں میں مسیحیوں کی اکثریت تین دن روزہ رکھتی اور دعا کرتی تھی۔ کچھ جگہوں پر پاشکا سے پہلے ایک ہفتے کا روزہ رکھا جاتا تھا۔ چوتھی صدی میں چالیس روزے رکھنے کا رواج شروع ہوا۔ جو نقائیہ کی مجلس میں مقرر کئے گئے۔ اور اُس وقت سے کا تھولک کلیسیا میں چالیس روزے رکھنے کی روایت قائم ہے۔
۵۔ خداوند یسوع مسیح نے (مقدس متی 1:6-16,8-18) کے مطابق انجیل میں ایک مثالی مسیحی زندگی گزارنے کے تین اہم ایمانی ستون بیان کئے ہیں جن میں خیرات ، دُعا اور روزہ شامل ہیں۔ یہ تینوں ستون ہماری مسیحی زندگی میں مذہبی بیداری ، خدا کے ساتھ فرمانبرداری اور کلام مقدس پر عمل پیرا
ہونے کے لئے لازم و ملزوم ہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation