فرانس کے شہر سٹراس برگ میں یورپین یونین پارلیمنٹ کے سامنے پاکستانی مسیحی کمیونیٹی آپنے حقوق ، پاکستان میں بسنے والے مسیحیوں اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ ھونے والے امتیازی سلوک کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرے کا اہتمام پاکستان پیپلزپارٹی مینارٹی ونگ یورپ کے صدر شاہزیب بھٹی نے کیا ۔
اس مظاہرے میں یورپ بھر سے خصوصا برطانیہ ، بیلجیئم، جرمنی ،سوئزرلینڈ اور فرانس سے تعلق رکھنے والے اوورسیز پاکستانی مسیحی قائدین کی بڑی تعداد نے بچوں سمیت شرکت کی ۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پہ مختلف مطالبات درج تھے ۔ مظاہرے کے دوران شرکاء نے آپنے حقوق کے لئیے نعرے بازی بھی کی۔
شاہزیب بھٹی نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ سانحہ جڑانوالہ کے ملزمان کی ضمانتیں اور رہائی پر حکومت پاکستان کی خاموشی اور انصاف فراہم کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر ایک بڑا سوالیہ نشان ھے۔
اقلیتوں کے حقوق اور ان کی آبادیوں اور عبادت گاھوں کو تحفظ فراہم کرنا ریاست کی اولین ذمہ داری ھے۔ لیکن افسوس کہ ریاست پاکستان آپنی ذمہ داری پوری کرنے سے قاصر ھے۔
جب تک اس قسم کے واقعات میں ملوث شر پسند عناصر کو عبرتناک سزائیں نہیں دی جائیں گی اقلیتوں کے ساتھ اس طرح واقعات ھوتے رھیں گے ۔
انہوں نے مزید مطالبہ کیا کہ سانحہ جڑانوالہ میں ملوث شر پسند عناصر جنہوں نے انجیل مقدس اور صلیب کی بے حرمتی کی ان کے خلاف 295 اے بی کے تحت مقدمات درج کئیے جائیں ۔
ریاست پاکستان کو شر پسند عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نبٹنے کی ضرورت ھے ۔
ریاست کا اسطرح کے پر تشدد واقعات میں ملزمان کو ریلیف اور ضمانت دینا انصاف کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ھے ۔جس سے پاکستان کا وقار پوری دنیا میں مجروع ھوتا ھے ۔
پاکستان کو پہلے ہی انسانی حقوق اور اقلیتوں کے تحفظ کے حوالے سے پوری دنیا میں جگہ رسائی کا سامنا ھے ۔
مسیحیوں کے ساتھ پر تشدد واقعات، ان کی آبادیوں میں حملے ،جلاو گھیراو کے واقعات میں شدت اور آئے دن ان کی تعداد میں اضافہ نہایت تشویش کا باعث ھے۔
کم سن بچیوں کی جبری تبدیلی مذہب کے حوالے سے بھی حکومت پاکستان کو پختہ آئین ساز ی اور اقلیتوں کے تحفظ کے قانون پر نظر ثانی اور عملدرآمد کروانے کی ضرورت ھے ۔
شاہزیب بھٹی نے یورپین یونین سے مطالبہ کیا کہ پاکستانی مسیحیوں کے لئیے ویزا پالیسی نرم کی جائے۔اور سانحہ جڑانوالہ کے متاثرین جن کی لسٹ یورپین یونین میں جمع کروائی گئی ھے ان کو یورپین ممالک کے رہائشی ویزے فراہم کئیے جائیں ۔
دیگر مقررین نے جن میں برطانیہ سے عرفان مائیکل، پاسٹر پرویز حیات، شمعون پطرس ، سلویسٹر کھوکھر ، دانیال گل ، سلیم گل ، سوار خان گل ، سجاد مسیح سنی، قمر نظیر ، جان جوزف ، جرمنی سے ولسن جان ، زوھیب جاوید سمی جٹ ، مائیک جان ، سوئزرلینڈ سے نعیم اختر ،فرانس سے کرسٹوفر ارشد ، ذیشان رندھاوا ، عزا بھٹی ، شبان بھٹی ، ابیب بھٹی ، بیلجیئم سے سرور غوری ، اینزو غوری نے بھی حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ سانحہ جڑانوالہ کے ملزمان کو ضمانتیں دے کر رہا کیا جا رہا ھے جو کہ بین الاقوامی مذہبی اھم آہنگی اور انصاف فراہم کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر ایک بڑا سوالیہ نشان ھے ۔ جس پر تمام اقلیتوں خصوصا مسیحیوں کو تحفظات ، خوف و حراس اور گہری تشویش ھے ۔
اس قسم کے واقعات میں ملوث شر پسند عناصر کو جب تک قانون کے مطابق عبرتناک سزائیں نہیں دی جاتیں اقلیتوں کے ساتھ پر تشدد واقعات اور ان کی عبادت گاھوں اور آبادیوں پر حملے اور جلاو گھیراو کا سلسلہ اسی طرح جاری رھے گا ۔
295 اے بی سی کے قانون کا غلط استعمال بند کیا جائے۔
اس قسم کے واقعات دنیا بھر میں پاکستان کی رسوائی اور بدنامی کا باعث بنتے ہیں ۔
دو فیصد کوٹہ سسٹم کے تحت اوورسیز پاکستانی مسیحیوں کو پوری دنیا میں موجود پاکستانی سفارتخانوں میں ملازمتیں فراہم کی جائیں ۔
آخر میں مظاہرین نے پاکستان کی سلامتی اور استحکام کیلئے لئیے خصوصی دعا بھی کی ۔
اس مظاہرے کی خاص بات یہ تھی خراب موسم اور بارش کے باوجود کہ شرکا نے روزے کی حالت میں یہ مظاہرہ کیا ۔
ایک تبصرہ شائع کریں
Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation