پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ایم این اے نوید عامر جیوا نے جماعت اسلامی (جے آئی) کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی (ایم این اے) مولانا عبدالاکبر چترالی کے گستاخانہ ریمارکس کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی حدود میں رہیں۔
قومی
اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ (یسوع مسیح )کے میٹرک کے بعد حافظ قرآن ہونے پر 20 فیصد اضافی نمبر دینے کے ریمارکس کو تنقید
کا نشانہ بنایا۔
سپریم
کورٹ نے حافظ قرآن طلباء کے یونیورسٹی داخلوں میں اضافی نمبر لینے کے تصور کو چیلنج
کر دیا۔
مولانا
عبدالاکبر نے جسٹس عیسیٰ پر تنقید کی اور الزام لگایا کہ انہوں نے قرآن پاک کا
موازنہ مسیحیوں کی مقدس کتابوں سے کیا ہے۔
CLAAS-UK کے
ڈائریکٹر ناصر سعید نے کہا: "یہ پاکستان کی قومی اسمبلی کی تاریخ کا ایک
افسوسناک لمحہ ہے۔ ایک طرف پاکستان دنیا میں اپنا سافٹ امیج پیش کرنے کی کوشش کر رہا
ہے تو دوسری طرف وہ مولانا عبدالاکبر چترالی جیسے لوگوں کو مذہبی اقلیتوں کے خلاف
نفرت پھیلانے کی اجازت دیتے ہیں۔
"اس طرح
کے بیانات دنیا کے لیے عیاں ہیں، اور یہ ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان میں مسیحیوں کے
ساتھ کیسا سلوک کیا جاتا ہے۔
"یہ
سمجھنا مشکل ہے جب مسلمان کہتے ہیں کہ وہ اہل کتاب ہیں، اور وہ مقدس کتابوں پر یقین رکھتے ہیں۔
"لیکن
اکثر ہم دیکھتے ہیں کہ لوگ یسوع اور مقدس بائبل اور مسیحیت کی توہین کرتے ہیں، اور
یہ سب بے لگام ہو جاتا ہے، کسی سے کبھی پوچھ گچھ نہیں کی جاتی۔
مولانا
نے صرف پاکستانی مسیحیوں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں بسنے والے مسیحیوں کے مذہبی
جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ متعدد عالمی رپورٹوں کے مطابق مسیحیت اب بھی ایک بہت
نمایاں مذہب ہے اور مقدس بائبل دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے۔
"مولانا
کو مسیحیت کی توہین کرنے پر معافی مانگنی چاہیے اور حکومت کو پارلیمنٹیرینز کے لیے
نئے قواعد وضع کرنے چاہییں کہ وہ کسی بھی مذہب کے خلاف ایسی زبان استعمال کرنے، کسی
بھی مذہب کی توہین کرنے، اور کسی بھی مذہبی اقلیتوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے سے
باز رہیں۔"
إرسال تعليق
Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation