جبری تبدیلی مذہب کے خلاف فوری اور موثر قانون سازی کی جائے ؛ رواداری تحریک

جبری تبدیلی مذہب کے خلاف فوری اور موثر قانون سازی کی جائے ؛ رواداری تحریک
جبری تبدیلی مذہب کے خلاف فوری اور موثر قانون سازی کی جائے ؛ رواداری تحریک


رواداری تحریک نے 13 نومبر 2021 کو اسلام آباد پریس کلب کے سامنے جبری تبدیلی مذہب کے خلاف قانون سازی کو مسترد کرنے پر پارلیمانی کمیٹی کے خلاف غم و غصے اور اپنے تحفظات کا اظہار کرنے کے لیے ایک احتجاجی ریلی نکالی اور حکومت پر زور دیا کہ وہ جبری تبد یلی کو روکنے کے لیے فوری اور موثر قانون سازی کے لیے درست اقدامات کرے۔
 
 
احتجاجی کیمپ سے سیمسن سلامت ( چیر مین رو اداری تحریک)، طاہر نوید چوہدری ( چیر مین پاکستان مینارٹیز الائنس)، بشارت کھوکھر ( نیشنل کنوینر یونائیٹڈ کونسل آف چرچز)، اکمل بھٹی ( چیئر مین مینارٹیز الائنس پاکستان) جمیل کھوکھر (صدر اہل کتاب ، جماعت اسلامی اسلام آباد)، چوہدری طارق سراج ( چیئر مین متحدہ مسیحی پارٹی )، پادری سیمسن سہیل (ایگز یکٹیو ڈائر یکٹر یونائیٹڈ کونسل آف چرچز)، ریٹائرڈ ریورنڈ منورو مال شاه (بشپ ایمریٹس آف فیصل آباد) بشپ ڈومینک جاوید ( چیئر مین سپریم کونسل آف بشپس)، وحید جاوید ایڈووکیٹ (چیئر مین مسیحی عوامی سوسائٹی )، سہیل روی ( ڈویڑنل صدر اقلیتی ونگ پی پی پی راولپنڈی) اور سماجی کارکن روبینہ بھٹی اور شیر ہیں اسلم نے خطاب کیا۔
 

 روادری تحریک کے رہنما راشد بشیر چٹھہ، رؤف پاریس دایو عمر احمد ، رانا عرفان الاسلام، اوشو ناصر، بشارت جذبی ، شہباز چوہان شفیق نازی اسماره داود، سبینہ ملک ، آدورام، ناصر جمیل، وکر منظور، اقبال مارشل ، پروفیسر سلیم عاصم، جوزفین گل ، شاہد رفیق ،سہیل سیمول ، افتخار رسول اور دیگر سیاسی ، سماجی اور مذہبی شخصیات بھی اس موقع پر موجود تھے۔
 
 
جبری تبدیلی مذہب کے خلاف فوری اور موثر قانون سازی کی جائے ؛ رواداری تحریک
 

احتجاجی ریلی میں مختلف شہروں اور مختلف عقائد و مذاہب سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد نے شرکت کی جنہوں نے اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کے اغوا، جبری تبدیلی مذہب اور جبری شادیوں کے مسلسل واقعات پر تشویش کا اظہار کیا اور ریاستی مشینری کی لا پرواہی اور اقلیتوں کے تحفظ میں ان کی ناکامی کے خلاف نعرے لگائے۔، خاص طور پر پارلیمنٹ ، انسانی حقوق اور اقلیتی امور کی وزارتوں، اقلیتی قومی کمیشن اور عدالتی نظام کی کمزوریوں اور غفلت پرتشویش کا اظہار کیا جو زیادہ تر مقدمات میں بروقت انصاف فراہم کرنے میں ناکام رہتا ہے۔


احتجاجی ریلی کے چیف آرگنائزر روادی تحریک کے چیئر مین سیمسن سلامت نے پرامن مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "ہم اقلیتوں کے لیے کی جانے والی قانون سازی بالخصوص جبری تبدیلی کی ممانعت کے بل کے مسلسل مسترد ہونے پر شدید غمزدہ اور مایوس ہیں۔ بل کے مسترد ہونے نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ اقلیتوں کی چیخ و پکار کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔ ہم پارلیمنٹ حکومتی ذمہ داران ، متعلقہ اداروں اور حکام کی توجہ مبذول کرانے کے لیے آج دار الحکومت میں جمع ہوئے ہیں تا کہ جرائم پیشہ عناصر کی جانب سے خاص طور پر سندھ اور پنجاب میں مسیحیوں اور ہندو لڑکیوں کے زبردستی اغوا عصمت دری، جبری تبدیلی مذہب اور شادیوں کو فوری طور پر روکا جائے اور انسانی حقوق کی اس سنگین خلاف ورزی کے خلاف ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔

 یہ بھی پڑھیں؛سینیٹ میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کا بل پیش کردیا گیا

 

Comments

Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation

أحدث أقدم