یہ بھی پڑھیں؛کراچی عیسیٰ نگری میں 6سالہ مسیحی بچی سے زیادتی، مکینوں کا احتجاج
تفصیلات کے مطابق آج صبح سے سوشل میڈیا پر یہ خبر گردش کررہی تھی کہ مسیحی بچی کنزہ اعجاز کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا ہے۔ اس خبر کے منظر عام پر آنے کے بعد اقلیتی حلقوں میں سخت بے چینی پائی جارہی تھی۔
مگر پولیس ایف آئی آر سامنے آنے کے بعدیہ انکشاف ہوا کہ کنزہ کی چچا اور سوتیلے والد نے بدچلنی کے شبہ میں خود بچی کو والدہ اور بہن کے سامنے تیز دھار آلے سے قتل کیا ہے۔ متنازعہ ایف آئی آروالدہ کی مدعیت میں درج کی گئی ہے جس پر کارروائی کرتے ہوئے والد اور چچا کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
مگر کیس اس وقت متنازعہ صورت اختیار کرگیا جب مقتول بچی کنزہ اعجاز کی والدہ فرزانہ نے ایف آئی آر کے اندراج سے بالکل لاتعلقی کا اظہار کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے علم ہی نہیں کے میرے نام پر کس نے ایف آئی آر درج کرادی ہے اوپر سے ہمارے گھر کے افراد کو ہی ملزمان بیان کرکے گرفتار کرلیا گیا ہے۔
انسانی حقوق کے ایک ادارے کے مقامی کارکنان نے متاثرہ خاندان کو مکمل سپورٹ فراہم کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے ویڈیو میسج میں اعلان کیا ہے کہ ہم ورثاءکو انصاف دلانے کے لیے آخری حد تک جائیں گے۔
یادرہے کچھ سال قبل گوجرانوالہ ہی میں ایک مسیحی نوجوان کو پولیس نے تشدد کے بعد ہلاک ہونے کے بعد سحر کے وقت دھند کی آڑ لیتے ہوئے اس کے باہر پھینک دیا تھا جس کے بعد سوشل میڈیا پر شور مچنے کے بعد متعلقہ ماں کو انصاف کی یقین دہانی کرائی گی۔
اب اس کیس میں مظلوم خاندان کے ہی سر پر الزام عائد کرنے کی مبینہ کوشش کی گئی ہے۔ متعلقہ اداروں کو اپنی ذمہ داری نبھانی چاہئے اور اگر خاندان کے افراد ملوث ہیں تو انہیں قانون کے مطابق سزا ملنی چاہئے اور اگر درحقیقت زیادتی کے بعد قتل ہوا ہے تو مجرموں کو تلاش کر کے نشان عبرت بنادیا جائے۔
عوام اور خاص طور پر مقامی مسیحی کمیونٹی انصاف کے حصول کے لیے مقامی پولیس اور قانونی اداروں کی طرف دیکھ رہی ہے۔
إرسال تعليق
Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation