گوجرنوالہ (نوائے مسیحی) چیئرمین ابتدائی رسولی کلیسیاء آف پاکستان پاسٹر ڈاکٹر مرقس شریف نے 15 سال قبل گوجرہ میں یکم اگست کومسیحیوں پر ہونے والے ظلم و بربریت اور زندہ جلائے جانے کے واقعے کی پر زور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گنہگاروں کو سزا نہ ملنا ریاست کا مسیحی برادری کے ساتھ امتیازی سلوک ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے یاد ہے کہ اس دن میرا سیالکوٹ میں ایکسیڈنٹ ہؤا تھا اور مجھے اپنی پسلیوں کے ٹوٹنے کا درد نہیں ہوا جتنا اداروں کا محب وطن مسیحیوں کے ساتھ ظلم کے وقت خاموش تماشائی بننے کا درد محسوس ہوا ۔
سانحہ گوجرہ ایک درد ناک واقعہ ہے جس میں انسانوں کو زندہ جلایا گیا جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے لیکن افسوس وقت کے حکمرانوں ذمہ داروں اور ریاستی اداروں نے آج تک ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے کو ئی مناسب اقدامات نہیں اٹھائے نہ مجرمان کو سزا دی گئی اس واقعے کے بعد بھی مسیحی برادری کئی سانحات کا شکار ہو چکی ہے اور ابھی تک سلسلہ جاری ہے کوئی قانون سازی کرنے کو تیار نہیں ۔
سانحات کو جنم دینے والوں کو کس طرح کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے اس کے بارے کسی ادارے علماء سیاستدانوں اکثریتی برادری نے کبھی سر نہیں جوڑے۔ بس وقتی طور پر مٹی پاؤ پالیسی کو ہی آگے بڑھایا ہے پاسٹر ڈاکٹر مرقس شریف نے مذید کہا کہ انسانیت کا درد رکھنے والی مسلم اکثریتی برادری علماء اکرام سیاستدانوں سکیورٹی اداروں اعلیٰ عدلیہ وکلاء صحافی ہر مکتب فکر کے لوگوں کو دہشت گردی کی روک تھام اقلیتوں کے حقوق اور تحفظ کو یقینی بنانے میں مثبت کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ پھر کوئی شانتی نگر باہمنی والا سانگلہ ہل جوزف کالونی یوحنا آباد جڑانوالہ مجاہد کالونی اسلام آباد کوئٹہ سیالکوٹ جیسے سانحات جنم نہ لیں اور پیارے وطن پاکستان کا نام بدنام نہ ہو۔
یہاں یہ بات یاد رکھنے والی ہے کہ مسیحی غدار یا گستاخ نہیں ۔ محب وطن تھے ہیں اور رہیں گے پاکستان زندہ باد
ایک تبصرہ شائع کریں
Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation