مذہب کے بارے میں تعلیمی اداروں سے متعلق تحفظات


 
مذہب کے بارے میں تعلیمی اداروں سے متعلق تحفظات:

کچھ دنوں سے جوزف کو کلاس کے اندر کافی گھبراہٹ ہو رہی تھی۔ اسے لگا کہ فیاض صاحب جو کہ بیالوجی پڑھاتے تھے، وہ جوزف کو مسلسل شک بھری نگاہ سے دیکھ رہے تھے۔ وہ بلاوجہ جوزف کو ڈانٹ بھی پلا دیتے اوراس کے ساتھ بے رخی سے پیش آتے۔ جوزف کو اس رویے کی وجہ سمجھ نہیں آ رہی تھی۔ وہ بہت محنت سے سبق یاد کرکے آتا لیکن ہر دفعہ اسے کسی نہ کسی بات پر ڈانٹ پڑ جاتی۔ ایک دن سبق پڑھاتے ہوئے پروفیسر صاحب رکے اور جوزف کی طرف دیکھنے لگے۔ کچھ دیر بعد بولے، 'دیکھو جوزف، میرا فرض ہے کہ میں تمھیں حقیقت سے آگاہ کروں، اور حقیقت یہ ہے کہ تمھارا مذہب فریب ہے،تم دنیا اور آخرت دونوں میں ناکام رہوگے"۔ یہ سن کر جوزف گھبراہٹ کے مارےکچھ بول نہ پایا۔ اس کی زبان گنگ ہو گئی۔ کچھ دیر بعد فیاض صاحب پھر دوبارہ بولے۔ 'اگر تم اپنی زندگی بدلنے کا فیصلہ کر لو تو میرے پاس آ جانا'۔ یہ کہ کر انھوں نے دوبارہ پڑھانا شروع کردیا۔ جوزف سے شدید پریشانی میں کچھ بھی نہ پڑھا گیا۔ چھٹی کے وقت جب وہ کلاس سے باہر نکلا تو اس کے ہم جماعتوں نے اسے گھیر لیا۔ وہ اس کے مذہب کا مذاق اڑانے لگے اور اس کو طرح طرح کے طعنے دینے لگے۔ بڑی مشکل سے جوزف نے ان سے جان چھڑائی اور گھر پہنچا۔ گھر جا کر وہ شدید بیمار ہو گیا اور بستر سے لگ گیا۔ جوزف کے والدین اس کی حالت دیکھ کر شدید پریشان ہوئے۔ جوزف نے انھیں سکول میں ہونے والے واقعے کے بارے میں بتایا۔ واقعہ سن کر انھوں نے ہیڈماسٹر صاحب سے براہِ راست ملنے کا فیصلہ کر لیا۔ جب ہیڈ ماسٹر صاحب کو اس واقعہ کا پتہ چلا تو انھوں نے فوری اقدام اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ فیاض صاحب کو بلا کر انھوں نے تنبیہہ کی کہ آئندہ اس طرح کا واقعہ پیش آنے کی صورت میں انھیں ملازمت سے نکالا جا سکتا ہے۔ اگلے دن سکول کی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے انھوں نے سب طلبا کو یاد کروایا کہ آئینِ پاکستان کے مطابق سکول کے اندر کسی طالب علم کے اوپر کوئی مذہب مسلط نہیں کیا جا سکتا۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ آئینِ پاکستان کے موافق ہر فرد کو یہ اختیار حاصل ہے کہ مذہب کی بنیاد پر اس کے ساتھ تفریق نہ برتی جائے۔ یہ سن کر جوزف کے ہم جماعت بہت شرمندہ ہوئے۔ انھوں نے جوزف سے معافی مانگی اور عہد کیا کہ آئیندہ وہ کسی کے مذہبی عقائد کا مذاق نہیں اڑائیں گے۔

نوٹ؛ یه ايک افسانوي کہاني هے۔ اس کا مقصد صرف آئين میں ديے گۓحقوق Article 22 سےبآگاہی ہے۔ همیں يقين هے کہ اساتذہ کي اکثريت ايسا نہيں کرتی۔





Comments

Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation

جدید تر اس سے پرانی