تفصیلات کے مطابق سوات میں توہین قرآن کے مبینہ الزام میں ہلاک ہونے والے کی ویٹر سے تلخ کلامی سے معاملہ شروع ہوا۔ جس کے بعد اس پر توہین مذہب کا الزام لگا اوراسے جان سے ہاتھ دھونے پڑے۔
تفصیلات کے مطابقمدین کے علاقے میں لوگوں نے مبینہ ملزم کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ پولیس نے ملزم کو گرفتار کیا تو لوگوں نے تھانے کو بھی آگ لگا دی اور ملزم کو تھانے کے باہر جلا دیا۔
سینئر پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم کی موت تشدد اور جلنے سے ہوئی جب کہ مشتعل مظاہرین کے حملے میں 8 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ کچھ رپورٹس کے مطابق ملزم کو پہلے ہی تھانے میں مقامی افراد نے گولی مار کر ہلاک کردیا تھا جس کے بعد اسے سنگسار اور جلایا گیا
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے مدین سوات میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے کا نوٹس لے لیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے انسپکٹر جنرل آف پولیس سے فون پر رابطہ کرکے واقعہ کی رپورٹ طلب کی اور صورتحال پر قابو پانے کے لئے ہنگامی اقدامات کی ہدایت کی۔
علی امین گنڈا پور نے افسوسناک واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شہریوں سے پرامن رہنے کی اپیل کی۔
ایک تبصرہ شائع کریں
Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation