مذہبی انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے مینارٹیز پروٹیکشن بل لایا جائے؛ اعجاز عالم آگسٹین


مذہبی انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے مینارٹیز پروٹیکشن بل  لایا جائے؛ اعجاز عالم آگسٹین

لاہور( تحریر ؛ تریضہ پیٹر )ممبر صوبائی اسمبلی نے ایوان میں اہم موضوع پر خطاب کیا انہوں نے سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "جناب سپیکر آپ کا بہت شکریہ اور خاص طور پر میں ایوان کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ آپ نے اتنے ہم موضوع پہ متفقہ قرارداد  منظور کی۔ میں قومی اسمبلی اور خاص طور پر وزیراعظم شہباز شریف کا بھی اور ایپکس کمیٹی کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے ایسے واقعات پہ جو آپریشن شروع کرنے کا جو فیصلہ کیا ہے۔


 مذہبی جنونیت اور انتخاب پسندی کا جن جو ہے وہ بے قابو ہو چکا ہے اور آپ دیکھیں کہ جس طرح ابھی سوات میں جو مدین میں واقع ہوا ہے اس کے ساتھ پھر سرگودھا کا واقعہ دیکھ لیں کہ وہاں نظیر  مسیح کو جس طرح  ہجوم نے گلیوں میں گھسیٹ گھسیٹ کر مارا اور اس کے ساتھ ہی منڈی بہاولدین میں دو احمدیوں کا قتل کر دیا گیا اور پھر اس سے پہلے جڑا نوالہ  میں ایک ہی دن 27 چرچز کو جلا دیا گیا۔


ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ہم انتہا پر پہنچ گئے ہیں اور اس پر ایسا نہیں ہے کہ یہ کوئی صرف اقلیتوں کا نقصان ہو رہا ہے یہ ایک اس ملک کی سلامتی اور اس ملک کی معشیت  پہ بہت بڑا اثر پڑ رہا ہے اور بد قسمتی یہ ہے کہ آج ملک میں اقلیتیں جو ہیں وہ اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کر رہی ہیں سوال یہ ہے کہ انتہا پسندی جو صرف اس  ہجوم  کی حد تک نہیں ہے انتہا پسندی جوڈیشری میں بھی ہے سرگودھا کے جج جو تھے اے ٹی  سی کورٹ کے جو آپنے آپ کو بڑا ایماندار کہتے ہیں انہوں نے نظیر مسیح کے قتل کی جنہوں نے اس کو گلیوں میں گھسیٹ کے مارا تھا ان 44 لوگوں کو ضمانت پہ رہا کر دیا جو کہ ویسے انہوں نے لیٹرز چیف جسٹس کو لکھا تھا کہ میں بڑا ایماندار ادمی ہوں تو انتہا پسند جج بھی جوڈیشری میں بھی لوگ بیٹھے ہوئے ہیں جو اس طرح کے لوگوں کو سزا نہیں دیتے اور یہی ایک بڑا مسئلہ ہے کہ اب تک کسی کو سزا نہیں دی گئی جس کی بنیاد پر جو ہے یہ سلسلہ اسی طرح چل رہا ہے۔

خطاب جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ ایک مذہبی انتہا پسند جماعت جو ہے وہ جڑا نوالہ میں بھی وہی کر رہی ہے سرگودھا میں بھی یہی کر رہی ہے کیا ریاست اتنی کمزور ہے کہ اس جماعت کو لگام نہیں دے سکتی جو برملا وہاں پہ پریس کانفرنس کر رہے ہیں  اور پھر کہہ رہے ہیں کہ ہم نے کسی کو نہیں چھوڑنا تو جناب میں اس ایوان سے گزارش کروں گا کہ ایوان میں جو مائنرٹیز کی پروٹیکشن کا بل لایا جائے صرف مذمت کرنے سے یا ان ریزولیشن لانے سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا جب تک یہاں پہ مائنرٹی پروٹیکشن کا بل نہیں لایا جائے گا میں نہیں سمجھتا کہ اس طرح کے واقعات کو روکا جا سکتا ہے۔

  

Comments

Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation

أحدث أقدم