اقبال کو جب صرف چار سال کی عمر میں قالین بنانے والی فیکٹری میں زبردستی مزدوری پر مجبور کیا گیا۔ اس نے وہاں چھ سال تک کام کیا۔ اسے لمبے اوقات، کام کے خراب حالات، اور اپنے مالکان کی طرف سے بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑتا ۔ دس سال کی عمر میں اقبال انسانی حقوق کی ایک مقامی تنظیم کی مدد سے فیکٹری سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔
فرار ہونے کے بعد اقبال نے چائلڈ لیبر کے خلاف بولنا شروع کر دیا اور بچوں کے حقوق کی جدوجہد کی۔ اس نے اس مسئلے کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے امریکہ، کینیڈا اور یورپ سمیت دنیا کے مختلف حصوں کا سفر کیا۔ اس نے کانفرنسوں میں بات کی، سرکاری اہلکاروں سے ملاقات کی، اور ٹیلی ویژن پر اپنی کہانی سنانے کے لیے منظر عام پرآیا۔
اپنی کم عمری کے باوجود اقبال دنیا بھر کے لاکھوں بچے مزدوروں کے لیے امید کی علامت بن گئا۔ اس نے اپنی جدوجہد کے لیے کئی بین الاقوامی ایوارڈز حاصل کیے، جن میں ریبوک ہیومن رائٹس ایوارڈ اور ورلڈ چلڈرن پرائز شامل ہیں۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ اقبال کی جدوجہد اس وقت ماند پڑ گئی جب 1995 میں 12 سال کی عمر میں انہیں قتل کر دیا گیا۔ اس کی کہانی دنیا بھر کے لوگوں کو چائلڈ لیبر کے خلاف لڑنے اور بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے کی ترغیب دیتی رہتی ہے۔
إرسال تعليق
Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation