حیدرآباد میونسپل کارپوریشن میں عرصہ ایک سال سے 17 سال کنٹریکٹ پر ملازمت کرنے والے اقلیتی سینیٹری ورکرز کو دسمبر 2022ء کو بغیر کسی تحریری نوٹس زبانی حکم پر برطرف کر دیا گیا ہے۔ جبکہ ملازمین عرصہ دراز سے مستقل/ریگولر ہونے کے منتظر تھے علاوہ ازیں مذکورہ ملازمین کو حکومت سندھ کے محکمہ محنت و افرادی قوت کی جانب سے جاری کردہ کم از کم اجرت کے نوٹیفکیشن کے مطابق ماہوار تنخواہ =/25000 کے بجائے =/19000 انیس ہزار روپے ادا کی جارہی تھی ۔
ستم ظریفی حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کی انتظامیہ کی جانب سے ان کے جائز و قانونی حقوق کی فراہمی کے بجائے سینکڑوں ملازمت کرنے والے سینیٹری ورکرز کو بے روزگار کر دیا گیا ہے جس کیوجہ سے متاثرہ ملازمین اور ان کے معصوم بچے کسمپرسی ، فاقہ کشی اور شدید ذہنی اذیت میں مبتلا ہیں ۔ آپ چونکہ اقلیتی عوام کے معزز نمائندہ ہیں اس لیے آپ سے " ہمدردانہ اپیل" ہے کہ حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کی انتظامیہ کی جانب سے غیر قانونی طور پر برطرف کیے گئے غریب اقلیتی سینیٹری ورکرز کی نہ صرف بحالی بلکہ انہیں مستقل/ ریگولر کروانے کے لیے اپنا عملی کردار کریں تاکہ سینکڑوں بے روزگار ملازمین اس اذیت ، تکلیف اور پریشانی سے نجات حاصل کرسکیں ۔
واضح رہے کہ حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کی انتظامیہ کی یہ اقدام آئین و قانون ، انسانی حقوق اور انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر لیبر قوانین کی خلاف ورزی کے باعث تشویش اور ملکی ساکھ کو متاثر کرنے کا باعث بھی بن رہا ہے ۔
نوٹ: مذکورہ معزز اقلیتی رہنماؤں کو یہ "ہمدردانہ اپیل" بذریعہ ڈاک پاکستان پوسٹ اور واٹس ایپ بھیج دی گئی ہے ۔
درخواست گذار
بوٹا امتیاز
سوشل ورکر و ہیومن رائیٹس ایکٹیوسٹ حیدرآباد سندھ ۔
إرسال تعليق
Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation