عالمی یوم رواداری پر چئیرمین رواداری تحریک سیمسن سلامت کا پیغام

عالمی یوم رواداری پر چئیرمین رواداری تحریک سیمسن سلامت کا پیغام

  1996 سے 16 نومبر کو عالمی سطح پر رواداری کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔تنازعات، جنگوں،  پرُتشدد رویوں، مذہب مسلک نسل رنگ زبان ثقافت علاقے اور دیگر بنیادوں پر پائے جانے والے تعصبات اور عدم برداشت کی شکار ہماری دنیا میں رواداری یا برداشت کا دن منانا انتہائی ضروری ہے۔


چونکہ تنوع (Diversity) کی خوبصورتی سے مزین ہماری دنیا میں رواداری اور برداشت کے رویوں اور جذبوں کے بغیر پرُامن معاشرہ تشکیل نہیں دیا جا سکتا لہذا پوری دنیا میں تمام ممالک کو ایسے ٹھوس اور عملی اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے جس سے نفرت، تعصب،جنونیت،نا انصافی اور عدم برداشت کا خاتمہ ہو سکے۔

 

 یہ بھی پڑھیں؛جبری تبدیلی مذہب کے خلاف فوری اور موثر قانون سازی کی جائے ؛ رواداری تحریک

 

تمام انسانوں کو بطو ر انسان عزت و وقار نیز اُن کے رنگ نسل ذات جنس عقیدے ثقافت اور دیگر سماجی پہچان اور حیثیت کا احترام کیا جائے کسی کو کمتر اور کسی کو بر تر نہ سمجھا جائے کیو نکہ انسانی حقوق کے عالمگیر اعلامیے کا پہلا آرٹیکل اس بات کو انتہائی واضح طو ر پر بیان کرتا ہے کہ  تمام انسان حقوق اور عزت کے اعتبار سے برابر پیدا ہوئے ہیں۔ 

 

لہذا ایسے قوانین پالیسیوں اور رویوں کی ضرورت ہے جن کے ذریعے سے تمام شہریوں میں برابری اور عدم امتیاز کا تصور نمایاں ہو۔


 یہ بھی پڑھیں؛جبری تبدیلی مذہب، وزارت مذہبی امور اور لاہور ہائیکورٹ - شکیل انجم ساون

 

جنوب ایشیائی ممالک خصوصا پاکستان  اور ہندوستان میں ہر گزرتے دن کے ساتھ عدم برداشت میں بے تحاشہ اضا فہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔پاکستان میں عقیدے کی بنیاد پر گہرے ہوتے تعصب زدہ رویے، امتیازی قوانین و پالیسیاں، تشدد کے رجحانات، جبری تبد یلی مذہب،جبری کم عمری کی شادیاں اور مذہب کے نام پر قتل و غارت کو بڑھاوا دینے میں جلتی پر تیل کا کا کر رہے ہیں جو نہ صرف پاکستان میں بسنے والے مذہبی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے مشکلات بڑھا رہے ہیں بلکہ عمومی طور پر انسانی آزادیوں اور حقوق کی خلاف ورزیوں کا ذریعہ بھی بن رہے ہیں۔ ہزاروں نہیں بلکہ لا کھوں افراد عدم برداشت کی نتیجے میں جنم لینے والے تنازعات، لڑائیوں اور دہشت گردی سے متاثر ہو تے ہیں جو کہ انسانی سماج کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔


پوری دنیا کو لیکن بالخصوص جنوب اشیائی ممالک کو ایسی راہیں اور راستے تلاش کرنے کی ضرورت ہے جن کے ذریعے سے ہم جنگوں، تنازعات،جنونیت اور  عدم برداشت پیدا کرنے والے رویوں کو کم کر کے انسان دوستی، رواداری اور برداشت کے جذبوں کو بڑھاوا دے سکیں۔ اپنے سماج اور اپنی دنیا کو خوبصورت بنانے کا یہی بہترین کلیہ ہے۔
 


Comments

Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation

أحدث أقدم