سرگودھا :حکومت پنجاب نے لفظ عیسائی ختم کر کے مسیحی لکھنے اور پڑھنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا تفصیلات کے مطابق محکمہ قانون اور پارلیمانی امور حکومت پنجاب نے پنجاب کے تمام سرکاری اداروں اور دستاویزات سے لفظ عیسائی ختم کر کے مسیحی لکھنے اور پڑھنے کانوٹیفکیشن جاری کر دیا ۔
شناختی کارڈ فارم ب سمیت دیگر سرکاری دستاویزات میں لفظ عیسائی استعمال کیا جاتا تھا جس کے بارے میں گذشتہ کئی ادوار سے درخواستیں بھی دی جا چکی ہیں۔
یاد رہے کہ 1990 کی دہائی میں اس وقت کے بشپ آف لاہور ڈاکٹر الیگزینڈر جان ملک نے مختلف فورمز پر یہ آواز اٹھانا شروع کی تھی کہ پاکستان میں بسنے والی کرسچن برادری کو سرکاری اورغیر سرکاری طور پر عیسائی کی بجائے مسیحی لکھا اور پکارا جائے، اس حوالے سے اسلامی نظریاتی کونسل کوبھی درخواست دی گئی جس پر اسلامی نظریاتی کونسل نے اپنے اپنے 28 اور29 ستمبر 2009 میں ہونے والے 175 ویں اجلاس میں اس بات کی تصدیق اورسفارش کردی کہ کرسیچن کمیونٹی کوعیسائی کی بجائے مسیحی لکھا اورپکاراجائے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کی ان سفارشات پر سات سال گزرجانے کے باوجودکوئی عمل درآمد نہیں ہورہا تھا، اس حوالے سے20 اپریل 2018 میں ڈین آف کیتھڈرل پادری شاہد معراج نے چیف جسٹس آف پاکستان کو درخواست لکھی کہ ان کی درخواست کوبنیادی انسانی حقوق کے تناظرمیں دیکھا جائے اورمسیحی قوم کے حوالے سے اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عمل درآمد کے احکامات جاری کیے جائیں۔
اس کے علاوہ سابق ممبر قومی اسمبلی آسیہ ناصر نے بھی ممبر قومی سمبلی ہوتے ہوئے اس معاملے پر بھرپور کاوش کی تھی۔ نوٹیفکیشن بھی ہوا تھا مگر سرکاری اداروں میں اس پر عملدرآمد نہیں ہوا۔
إرسال تعليق
Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation