سنیل عارف نے نوائے مسیحی کے کوآرڈینیٹر سبیسٹین گل کو بتایا کہ ہم ریسکیو اہلکارمیڈیکل ایمرجسنی کے سلسلے میں جا رہے تھے۔ ہمیں نجی کمپنی کی مسافر بس نے کراس کیا۔ اس موقع پر روڈ پر اچانک دھواں ہونا شروع ہوگیا۔ ہمیں اندازہ ہوگیاکہ بس کو اگ لگ گئی ہے تو تھوڑا سا آگے جا کے ہم نے بس کو روکنے کی کوشش کی لیکن ڈرائیور کو نہیں پتہ تھا وہ اپنی سپیڈ سے بس چلا رہا تھا بڑی مشکل سے ہم نے جا کر ایک دو کلومیٹر دور بس کو روکا ۔
اس کے بعد فوراً مسافروں کو اتار کر آگ بجھانے والے آلات جو ریکسکیو ایمبولنس میں موجود ہوتے ہیں ان سے آگ پر قابو پایا جس میں تقریباً دس منٹ بھرپور جدوجہد کرنا پڑی۔ اس دوران چھوٹا سا دھماکہ بھی ہوا۔
بس میں 50 کے قریب مسافر موجود تھے جن کو بحفاظت نکال لیا گیا۔ اس کارنامے کو دیکھتے ہوئے مسیحی ریسکیو اہلکار سنیل عارف سمیت ریسکیو اہلکاروں کو مسافروں اور شہریوں کی طرف سے خراج تحسین پیش کیا جارہا ہے
Bht khub khudawand apko barkat de lambi umar de ase he apne khudawand ke nam ko jalal dete rahen amèen
ردحذفإرسال تعليق
Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation