حساس مذہبی قوانین میں ترمیم اقلیتوں کیخلاف ظلم ہے۔ اکمل بھٹی




حساس مذہبی قوانین میں ترمیم اقلیتوں کیخلاف ظلم ہے۔ اکمل بھٹی 

 تعزیرات پاکستان کی دفعہ 298-A میں ترمیم اقلیتوں اور معصوم لوگوں کے خلاف انتہائی مہلک ہتھیار ثابت ہوگی۔ اس  ترمیم کو مسترد کرتے ہیں۔ حکومت حساس مذہبی قوانین کا غلط استعمال روکنے کی بجائے شر پسندوں کو انتشار اور مذہبی انتہا پسندی پھیلانے کے مذید مواقع فراہم کر رہی ہے۔

 ان خیالات کا اظہاراکمل بھٹی ایڈووکیٹ چئیرمین مینارٹیز الائینس پاکستان نے فوجداری قانون ترمیمی ایکٹ 2023 جسے قومی اسمبلی نے 17 جنوری 2023 کو منظور کیا نے مضمرات پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا عبدالاکبر چترالی کے پیش کردہ بل پر بحث و مباحثہ ہی نا کروایا گیا اور اقلیتوں کی جان و مال کو شر پسندوں، دہشت گردوں اور مذہبی انتہا پسندوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔ افسوس ناک امر ہے کہ اقلیتی ممبران قومی اسمبلی اپنی آنکھیں اور زبان بند کر کے سوتے رہے۔ ان نمائیندوں نے اقلیتوں کے تحفظات پر بات کرنے کی بجائے مجرمانہ غفلت کی، انکی لاپرواہی اور لاعلمی پر قوم انہیں معاف نہیں کریگی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے اگر موجودہ ترمیم کو واپس نا لیا اور ایسے حساس قوانین کی آڑ میں اقلیتوں کا قتل عام   زیادہ تیزی سےشروع ہو گیا تو ہم اقوام متحدہ میں آواز اٹھائیں گے۔ ایسی قانون سازی سے یہ احساس ہوا ہے کہ حکمرانوں کو اقلیتوں کے جان و مال کی حفاظت کی قطعی فکر نہیں اور نا ہی وہ ہمارے مسائل کے حل کے لئے سنجیدہ ہیں۔

Comments

Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation

جدید تر اس سے پرانی