فیصل آباد نیو کانوینٹ سکول کے ساتھ بنائے جانے والے مضر صحت اور آلودہ پانی کے کنویں سے ایک دفعہ پھر سے مسیحی کمیونٹی اور سول اداروں کے لئے مرکز نگاہ بنے ہوئے ہیں ہیں ان گندے نالوں کی تعمیر سے ملحقہ غریب اور یتیم بچوں کا سکول متاثر ہوگا یہ گندے کنویں ایک پوش علاقے کے ساتھ بننے تھے جہاں کے طاقتور لوگوں کی مذمت کرنے کے باعث واسا حکام نے انہیں غریب بچوں کے اسکول کے نزدیک منتقل کر دیا اور سابقہ حکومت کے ایم پی اے اور ارکان اسمبلی جو اقلیتوں سے تعلق رکھتے ہیں اس پر شدید احتجاج بھی کر چکے ہیں مگر کوئی شنوائی نہ ہوئی۔
نیو کاونینٹ سکول مدینہ ٹاون،مسیحی ادارے کے معصوم مسیحی اور مسلمان غریب طلبا، واسا اور طاقت ور لینڈ مافیا کی مشترکہ ملی بھگت سے سکول کے ساتھ بنایا گیا گندے پانی کے اخراج کا ڈسپوزل غریب بچوں کی زندگیوں سے کھلواڑ ہے۔ یہ منصوبہ غیر قانونی اور ہٹ دھرمی ہے۔ یہ منصوبہ طاقتور اور پوش آبادی کے قریب بنایا جانا تھا ان کی معمولی مزمت سے مسیحی آبادی کے درمیان اور سکول کے ساتھ بنا دیا گیا۔
ایڈمنسٹریشن تسلیم بھی کر چکی تھی کہ یہ منصوبہ کسی متبادل اور مناسب جگہ پر منتقل کیا جائے لیکن سازش پھر بھی کامیاب ہو گئی۔ مسیحی ادارے نے متبادل جگہ کی فراہمی کے لئے کڑوروں کے اخراجات واسا کے مشورہ سے متبادل جگہ کی فراہمی کے لئے خرچ کئے جو ڈوب گئے۔ حکومت اور اداروں کو فکر اس لئے نہیں کہ غریب کو نہ ہی شہری نہ ہی انسان تسلیم کیا جاتا ہے۔ ارکان پارلیمنٹ نوید عامر جیوا، میڈم شںیلا روتھ ہوں یا صوبائی وزیر اعجاز آگسٹن صاحب، ایم پی اے ہارون گل، ہوں یا طارق گل، پاکستان اقلیتی کمیشن ہو یا سینیٹ کمیٹی برائے انسانی حقوق، تمام واسا گردی کے خلاف یک زبان ہو کر آواز اٹھا چکے ہیں۔ اس سے گمان ہوتا ہے جیسے وزیراعظم پاکستان اور وزیر اعلیٰ پنجاب اقلیتی اراکین اسمبلی اور اقلیتی اداروں کو کوئی اہمیت نہیں دیتے۔ وزیراعظم صاحب تو اداروں کو مضبوط کرنے کا عزم لیکر حکومت میں آئے تھے۔
واسا 1500 سے زائد معصوم بچوں کے خون کا پیاسا ہے لیکن حکومت وقت کی مجرمانہ خاموشی پاکستان کی اقلیتی برادری اور معزز اقلیتی اراکین اسمبلی کے لیے مایوسی کا باعث ہے۔یہ ناقابل برداشت ہے ۔ وزیراعلی پنجاب،کمشنر فیصل آباد اور ڈپٹی کمشنر فیصل آباد نے فوری مناسب اقدامات نہ کئے تو مسیحوں کے شدید ردعمل کے زمہ دار ہوں گے۔ اب برابری کی بنیاد پر بات ہو گی۔
یہ ان بچوں کا سکول ہے جنہیں اسکول کی انتظامیہ کی طرف سے اسکول یونیفارم اسٹیشنری اور اور اکثریت کو مفت مفت تعلیم مہیا کی جاتی تھی ابواسحق آم کا یہ اقدام غیر انسانی غیر اخلاقی طور پر پر سرانجام دیا جارہا ہے جو ایک زندہ معاشرے میں مرد خدا اور پست سوچ کی عکاسی کرتا ہے
۔
إرسال تعليق
Show discipline and civility while commenting and don't use rude words. Thanks for your cooperation